
نئی دہلی، 30 اکتوبر(ہ س )۔
گزشتہ ایک مہینے سے مساوی تنخواہ سمیت تین مطالبات کو لے کر سیوک سینٹر کے باہر ہڑتال پر بیٹھے ملازمین کو آخرکار بی جے پی حکومت سے مایوسی ہاتھ لگی۔ جمعرات کو بی جے پی حکومت نے پولیس بھیج کر تمام ملازمین کو دھرنے کی جگہ سے زبردستی ہٹا دیا اور کئی کو گرفتار کر لیا۔ایم سی ڈی میں قائدِ حزبِ اختلاف انکُش نارنگ نے بی جے پی کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہڑتال میں خواتین، بچے اور بزرگ سب شامل تھے، اس کے باوجود میئر راجہ اقبال سنگھ کے اشارے پر پولیس نے ان سب کو زبردستی ہٹایا۔ بی جے پی کو شرم آنی چاہیے۔آپ حکومت نے ڈی بی سی ملازمین کو ایم ٹی ایس بنایا، لیکن بی جے پی حکومت انہیں مساوی تنخواہ نہیں دے رہی ہے۔ میئر نے ملازمین کو کمیٹی کا جھنجھنا تو پکڑا دیا مگر کمیٹی نے آج تک مسئلہ حل نہیں کیا۔انکُش نارنگ نے کہا کہ جمعرات کی صبح 32 دنوں سے احتجاج پر بیٹھے ایم سی ڈی کے ملٹی ٹاسکنگ اسٹاف (ایم ٹی ایس) ملازمین کو زبردستی اٹھا لیا گیا۔ ان کے چھوٹے چھوٹے مطالبات پر بھی میئر کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی، بلکہ بی جے پی کی پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا۔ انہوں نے کہا کہ آج یہ ملازمین سیوک سینٹر کے گیٹ نمبر پانچ کے باہر بیٹھے تھے، جہاں بیٹھنے کا انہیں حق حاصل ہے۔ وہیں وہ اپنی ڈیوٹی کرتے ہیں اور وہیں 32 دن سے اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کر رہے تھے۔ ان ملازمین نے ایم سی ڈی کو اپنی زندگی کے 25-30 سال دیے، اسے اپنا گھر سمجھا، لیکن بی جے پی نے اپنی پولیس کے ذریعے انہیں زبردستی اٹھوا دیا۔ بی جے پی اور میئر راجہ اقبال سنگھ کو شرم آنی چاہیے کہ وہ ایم سی ڈی کے عام ملازمین اور خواتین کو گرفتار کرا کر مختلف تھانوں میں بھیج رہے ہیں۔ پہلے تو بی جے پی کے لوگ ای ڈی، سی بی آئی اور پولیس کے ذریعے اپنے سیاسی مخالفین کو پکڑواتے تھے، لیکن آج انہوں نے ایم سی ڈی کے عام ملازمین تک کو نشانہ بنا ڈالا۔انکُش نارنگ نے کہا کہ ملازمین کے صرف تین جائز مطالبات ہیں، پہلا: عام آدمی پارٹی حکومت نے 2024 میں انہیں ڈی بی سی سے ایم ٹی ایس کے سینکشنڈ پوسٹ پر رکھا، اب ان کا مطالبہ ہے کہ کم از کم گریڈ پے اور ویری ایبل ڈی اے کے ساتھ 27,900 روپے دیے جائیں۔ دہلی جیسے مہنگے شہر میں وہ کم تنخواہ میں اپنا گزارا کیسے کریں؟ بچوں کو اسکول کیسے بھیجیں؟ گھر کا کرایہ کیسے دیں؟ دوسرا مطالبہ ہے کہ اگر کسی ملازم کے ساتھ کوئی حادثہ ہو جائے تو کمپنسیٹری گر نڈ پر اس کے خاندان کے کسی رکن کو نوکری دی جائے۔ اس میں بی جے پی حکومت کا کون سا نقصان ہے؟ تیسرا مطالبہ یہ ہے کہ جو کمیٹی ورکرز کو ارن لیو اور میڈیکل لیو دی جاتی ہے، وہی سہولت ان ملازمین کو بھی دی جائے۔ کیا اس میں کچھ غلط ہے؟ انکُش نارنگ نے کہا کہ 14 اکتوبر کو اجلاس میں میئر نے کمیٹی کا بہانہ بنا کر کہا تھا کہ 2448 گھنٹوں میں فیصلہ ہوگا، مگر آج 17 دن گزر گئے، پھر بھی کوئی حل نہیں نکلا۔ کمیٹی کی دو بار میٹنگ ہوئی مگر ہر بار صرف باتیں کی گئیں۔ کہا گیا کہ 33 ہزار ملازمین کو کور کرنا ہوگا، حالانکہ اصل تعداد 9 ہزار ہے، جن میں 4,2004,300 ایم ٹی ایس ہیں۔ ان پر صرف 41 کروڑ روپے کا خرچ آئے گا۔چار انجن والی بی جے پی حکومت کو شرم آنی چاہیے۔ اگر میئر راجہ اقبال سنگھ وزیراعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر 41 کروڑ روپے نہیں لا سکتے، تو ایسی حکومت کا کیا فائدہ؟ انہیں استعفیٰ دے دینا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ایم سی ڈی کی چیف ریکھا گپتا ایک طرف کہتی ہیں کہ بجٹ وافر ہے، دوسری طرف ایم ٹی ایس ملازمین صرف 41 کروڑ روپے کے مطالبے کے لیے سڑکوں پر بیٹھے ہیں۔دوسری جانب، آپ ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کے دوران ایم سی ڈی کے سہ انچارج پروین کمار نے کہا کہ بی جے پی کا آمرانہ رویہ ایک بار پھر دہلی میں سامنے آیا ہے۔اس بار یہ آمریت اپنی ہی حکومت کے ماتحت چلنے والے میونسپل کارپوریشن (ایم سی ڈی) کے ملازمین کے خلاف دیکھی گئی۔تقریباً 5,000 ایم ٹی ایس ملازمین گزشتہ ایک مہینے سے سیوک سینٹر کے باہر پُرامن دھرنے پر بیٹھے تھے۔ وہ اپنی جائز مانگوں کے لیے بی جے پی کے اعلیٰ لیڈروں سے مسلسل رابطہ کر رہے تھے۔
پریتی دوگرا نے کہا کہ بی جے پی اپنے اسٹیج پر سچ بھارت ابھیان کا ڈھنڈورا پیٹتی ہے، لیکن جب صفائی کے یہ حقیقی مجاہد (ایم ٹی ایس ملازمین) انصاف مانگتے ہیں تو انہیں جیل اور گرفتاری کا تحفہ دیا جاتا ہے۔یہ وہی ملازمین ہیں جنہوں نے کورونا کے دوران دہلی کو محفوظ رکھا، چکن گونیا، ڈینگو اور ملیریا کے خلاف لڑائی میں اپنی جانیں جوکھم میں ڈالیں۔بی جے پی کا غرور اور سیاسی تکبر اتنا بڑھ گیا ہے کہ وہ بھول گئی ہے، اگر یہی ملازمین کام چھوڑ دیں تو دہلی کا کیا حال ہوگا؟ عام آدمی پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ ایم ٹی ایس ملازمین کے تمام جائز اور طویل عرصے سے زیرِ التوا مطالبات فوراً پورے کیے جائیں۔ایم ٹی ایس ملازمین دہلی کی ترقی کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ ان کے حق اور عزت کی اس لڑائی میں عام آدمی پارٹی کا ہر کارکن ان کے ساتھ ہے۔بی جے پی حکومت کی آمرانہ اور بے حس پالیسیوں کے باوجود، آپ خاندان ایم ٹی ایس ملازمین کی آواز بن کر ان کے حقوق کی جنگ آخر دم تک لڑتا رہے گا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Md Owais Owais