نئی دہلی، 18 اکتوبر (ہ س): صوفی بزرگ حضرت نظام الدین اولیاء کی درگاہ سے متعلق تنازعہ کے درمیان مسلم راشٹریہ منچ نے اپنے پہلے سے طے شدہ پروگرام کے تحت جشن چراغاں کا اہتمام کیا۔ اس موقع پر ایم آر ایم کے سرپرست اندریش کمار نے حضرت نظام الدین اولیاء کے مزار پر چادر چڑھائی اور ملک میں امن، ہم آہنگی اور خیر سگالی کے لیے دعا کی۔ بعد ازاں درگاہ کے احاطے میں موجود لوگوں نے چراغاں کیا۔ مختلف مذاہب، برادریوں اور نظریات سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں لوگ دیے روشن کرنے اور ملک میں امن، محبت اور ہم آہنگی کی دعا کرنے کے لیے اکٹھے ہوئے۔ جشن چراغاں کے دوران درگاہ کے احاطے کو روایتی چراغوں، خوشبوؤں، پھولوں اور چادر سے سجایا گیا تھا۔ پروگرام کا آغاز احاطے کی صفائی، عطر اور گلاب کے پانی کے چھڑکاؤ اور صوفیانہ موسیقی سے ہوا۔ اس کے بعد عقیدت مندوں نے سینکڑوں دیے روشن کئے۔ اس واقعہ نے ایک طاقتور پیغام دیا کہ ہندوستان کی اصل طاقت تنوع کے اندر اس کے اتحاد اور ثقافتی ہم آہنگی کی روایت میں ہے۔ واضح رہے کہ درگاہ کمیٹی نے امن خراب ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے پولیس سے اس تقریب پر پابندی لگانے کی درخواست کی تھی۔ اس کے پیش نظر پولیس نے درگاہ احاطے کے اردگرد سخت حفاظتی انتظامات کیے تھے تاہم ایم آر ایم کے زیراہتمام منعقدہ یہ تقریب بغیر کسی تنازعے کے پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہوئی۔
اس موقع پر میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے اندریش کمار نے کہا کہ درگاہ حضرت نظام الدین اولیاء پر کوئی مسئلہ نہیں ہے بلکہ مسئلہ حل کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ایونٹ کے حوالے سے کوئی تنازعہ نہیں ہے۔ وہ پچھلے چار سالوں سے یہاں آکر چراغاں کرتے رہے ہیں اور اس بار بھی پوری عقیدت و احترام کے ساتھ چادر چڑھائی اور چراغاں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے ان کے ایونٹ کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی وہ شرپسند ہیں۔ درگاہ کے احاطے میں شرپسندوں کا کیا کام ہے؟ حضرت نظام الدین اولیاء نے ہمیشہ مذہب کو نہیں انسانیت کو دیکھا۔ ان کے مزار پر جلنے والا ہر چراغ انسانیت کا چراغ ہے۔ ہم یہاں کسی سیاسی مقصد کے لیے نہیں بلکہ محبت پھیلانے کے لیے آئے ہیں۔ یہ واقعہ سیاسی طور پر محرک نہیں ہے بلکہ روحانی اتحاد اور انسانیت کو اجاگر کرنے کی کوشش ہے۔ جب ہم چراغ جلاتے ہیں، ہم نفرت کے اندھیروں کو شکست دینے کا عہد کرتے ہیں۔ اس موقع پر مسلم راشٹریہ منچ کے رہنما ڈاکٹر اندریش کمار نے مزار پر چادر چڑھائی اور فاتحہ پڑھ کر ملک میں امن اور بھائی چارے کی دعا کی۔
مسلم راشٹریہ منچ کے قومی کنوینر پروفیسر شاہد اختر نے کہا جشنِ چراغاں نہ تو کوئی نیا تجربہ ہے اور نہ ہی کسی خاص مذہب کی ترویج۔ یہ ہمارے مشترکہ ورثے کا جشن ہے، جو صدیوں سے اس ملک کی پہچان ہے۔ جب ہندو، مسلمان، سکھ اور عیسائی مل کر چراغ جلاتے ہیں، چاہے وہ دیوالی ہو یا عید، یہ انسانیت کا تہوار بن جاتا ہے۔ آج ہم نے محبت کی روشنی پھیلائی ہے جو کسی مذہب سے نہیں بلکہ سب کی ہے۔
پروگرام کے دوران مقامی فنکاروں اور صوفی گلوکاروں نے صوفیانہ کلام پیش کیا۔
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالسلام صدیقی