قاہرہ،17اکتوبر(ہ س)۔عالمی ادارہ صحت کے علاقائی ڈائریکٹر حنان بلخی نے اے ایف پی کو ” انٹرویو “ میں خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں وبا کا پھیلاو قابو سے باہر ہو گیا ہے۔ پٹی کے 36 ہسپتالوں میں سے صرف 13 جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔ بلخی نے کہا کہ غزہ میں صحت کے شعبے کو تباہ کر دیا گیا ہے، غزہ میں صحت کی دیکھ بھال کا نظام بہت کم رہ گیا ہے۔بدھ کو ہونے والے انٹرویو میں انہوں نے زور دیا کہ متعدی بیماریوں کا پھیلاو قابو سے باہر ہو گیا ہے۔ گردن توڑ بخار ، گولین بیری سنڈروم ، اسہال یا سانس کی بیماریاں پھیل گئی ہیں۔ غزہ میں کام کی ضرورت کا پیمانہ ناقابل تصور ہے۔ ہمیں مرحلہ وار اس سے نمٹنا پڑے گا۔ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ غزہ سٹی اب صرف آٹھ مراکز صحت پر انحصار کر رہا ، جو تمام جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔۔ شمالی غزہ میں صرف ایک صحت مرکز ہے۔ تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ صحت کے مراکز میں اتنا طبی عملہ نہیں ہے کہ وہ تمام اہم خدمات کو دوبارہ شروع کر سکے۔بلخی کے مطابق غزہ میں صحت کے شعبے کی تعمیر نو کے لیے اربوں ڈالر اور کئی دہائیوں کے کام کی ضرورت ہوگی۔ مکمل طور پر تباہ ہوجانے والے ہسپتالوں کو دیکھا جائے تو ان کو اب بحال کیا جانا مناسب نہیں رہا۔ حنانا بلخی نے کہا کہ پٹی کے اندر نقل و حرکت میں دشواری اور تیزی سے رونما ہونے والی تبدیلیوں کی وجہ سے غزہ کے اندر ہونے والے نقصانات کا درست اندازہ لگانا مشکل ہے۔اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں صحت کی سہولیات کو 800 سے زیادہ حملوں کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ بلخی نے خبردار کیا کہ گزشتہ دو سالوں میں پیدا ہونے والے بچوں میں سے بہت سوں نے ویکسین کی کوئی خوراک نہیں لی ہے۔اس ماہ کے اوائل میں اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ جنگ میں زخمی ہونے والوں میں سے ایک چوتھائی، جن کی تعداد تنظیم کے مطابق اکتوبر 2023 سے تقریباً 167,376 تھی، مستقل معذوری کا شکار ہیں۔ ان میں سے ایک چوتھائی بچے ہیں۔ تنظیم کے مطابق غزہ کی پٹی میں دماغی صحت کی ضروریات دوگنی سے بھی زیادہ ہو گئی ہیں لیکن دستیاب خدمات کافی نہیں ہیں۔ حنان نے مزید زخمیوں کو غزہ کی پٹی سے علاج کے لیے مغربی کنارے یا پڑوسی ممالک جانے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا ہمیں غزہ میں مزید ایندھن کی ضرورت ہے۔ ہمیں مزید خوراک، مزید طبی آلات، ادویات، پیرا میڈیکس اور ڈاکٹروں کی ضرورت ہے۔ ہمیں واقعی امید ہے کہ امن مکمل طور پر قائم رہے گا تاکہ ہم کام شروع کر سکیں۔حنان بلخی نے وضاحت کی کہ جنگ سے تباہ شدہ پٹی میں ابتدائی ردعمل کے منصوبے میں عام اور خصوصی صحت کی دیکھ بھال کے مراکز کو فوری مدد کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کے لیے مدد کرنا ہوگی جو زندگی بھر کی چوٹوں اور معذوری کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ اسی طرح دماغی صحت کی بحالی اور بعد از صدمے کے تناو کے عارضے کی بحالی کے لیے تعاون بھی کرنا ہوگا۔ اسرائیل نے جمعے کے روز اعلان کیا کہ حماس کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے بعد طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت غزہ میں جنگ بندی عمل میں آئی ہے جس میں متعدد فلسطینی قیدیوں کے اسرائیلی قیدیوں کا تبادلہ بھی شامل ہے۔سات اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے کے نتیجے میں 1221 اسرائیلی افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اسی دن سے اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر تاریخ کی بدترین نسل کشی کی کارروائیاں شروع کردی تھیں اور اب تک 67967 فلسطینیوں کو شہید کر چکا ہے۔ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan