صنعائ،17اکتوبر(ہ س)۔حوثی رہنما عبدالمالک الحوثی نے اقوام متحدہ کی تنظیموں بشمول ورلڈ فوڈ پروگرام اور یونیسیف پر جاسوسی اور دشمنانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے براہ راست اور غیر معمولی الزامات لگائے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے کچھ ملازمین نے اس اسرائیلی حملے میں کردار ادا کیا جس نے اگست کے آخر میں ان کی بین الاقوامی سطح پر غیر تسلیم شدہ حکومت کے اجلاس کو نشانہ بنایا تھا۔ اس حملے کے نتیجے میں حوثی وزیر اعظم اور ان کے متعدد وزراءجاں بحق ہوگئے تھے۔جمعرات کو ایک ٹیلی ویڑن تقریر میں عبد المالک الحوثی نے کہا کہ ملک میں سرگرم سب سے خطرناک جاسوس سیل انسانی ہمدردی کے شعبے میں کام کرنے والی تنظیموں سے وابستہ ہیں۔ یہ جاسوس خاص طور پر ورلڈ فوڈ پروگرام اور یونیسیف سے منسلک ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حوثی گروپ کے پاس ایسے حتمی معلومات اور واضح ثبوت جو ان سیلز کے جاسوسی کردار کو بیان کرتے ہیں۔
عبد المالک الحوثی نے مزید کہا کہ حکومت کو نشانہ بنانے کے واقعے میں ورلڈ فوڈ پروگرام سے وابستہ ایک سیل نے کردار ادا کیا تھا۔ اس سیل کی سربراہی یمن میں پروگرام کی برانچ میں سکیورٹی اینڈ سیفٹی اہلکار کر رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس سیل نے حکومتی اجلاس کی نگرانی کی اور اس کی اطلاع اسرائیلی فریق کو دی اور ہدف بندی کے عمل میں مدد کی۔
حوثی رہنما نے الزام لگایا یہ جاسوسی سیل امریکیوں اور اسرائیلیوں کے فائدے کے لیے اندرونی انتشار کا بیج بونا چاہتے ہیں۔ ان کے اراکین نے جدید تربیت حاصل کی اور انہیں حساس تکنیکی ذرائع فراہم کیے گئے جو عام طور پر عالمی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ذریعے استعمال کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ امریکیوں اور اسرائیلیوں کو انسانی ہمدردی کی تنظیموں میں ایک اہم احاطہ ملتا ہے جو ان سیلوں کو گرفتاری سے بچاتا ہے اور ان کی نقل و حرکت کو ان کی صلاحیتوں اور ذرائع سے فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے گروپ کے پاس جاسوسی آلات اور کمیونیکیشن ہیکنگ ٹیکنالوجیز کے استعمال کے شواہد موجود ہیں۔یہ تقریر حوثی گروپ کی جانب سے اپنے چیف آف سٹاف میجر جنرل محمد عبدالکریم الغماری کی ہلاکت کے اعلان کے ساتھ سامنے آئی ہے۔ چیف آف سٹاف میجر جنرل محمد عبدالکریم الغماری کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اگست کے آخر میں ایک اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔
اسی حملے میں صنعاءمیں ایک حکومتی اجلاس کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اسرائیلی میڈیا نے اس وقت اطلاع دی تھی کہ وہ اس حملے میں مارے گئے ہیں۔ حوثی گروپ نے 2021 سے اقوام متحدہ کی تنظیموں کے لیے کام کرنے والے 50 سے زیادہ ملازمین کو اغوا کرنا جاری رکھا ہے۔ ان میں ورلڈ فوڈ پروگرام، یونیسیف اور انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کے ملازمین بھی شامل ہیں۔ ان میں سے بیشتر کو اگست کے آخر میں گروپ کے رہنماو¿ں کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد اغوا کیا گیا تھا۔نئے الزامات گروپ کی قیادت کی اس سطح پر اپنی نوعیت کے پہلے ہیں اور میڈیا پلٹ فارم ” یمن فیوچر “کے مطابق حوثی حکام اور ان کے زیر کنٹرول علاقوں میں کام کرنے والی انسانی تنظیموں کے درمیان بڑھتے ہوئے تناو¿ بڑھا رہا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan