نئی دہلی، 7 جنوری (ہ س)۔ مرکزی زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر شیوراج سنگھ چوہان نے کسانوں کے ساتھ بات چیت کے اپنے باقاعدہ پروگرام کے ایک حصے کے طور پر،منگل کے روز دہلی ریاست کی کسان تنظیموں، کسانوں کے نمائندوں اور بڑی تعداد میں کسان بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ دہلی کے صفدر جنگ روڈ پر واقع اپنی رہائش گاہ پر بات چیت کی۔کسانوں نے وزیر زراعت کو کئی سنگین مسائل بتائے۔ شیوراج سنگھ نے کہا کہ اس سے قبل بھی دہلی کے کسانوں نے انہیں مسائل کے بارے میں بتایا تھا، جس پر انہوں نے فوری طور پر دہلی کی وزیر اعلیٰ آتشی کو خط لکھا تھا۔ چوہان نے کہا کہ انہوں نے جواب تک نہیں دیا۔ انہوں نے وزیر اعلی سے درخواست کی کہ وہ دہلی کے کسانوں کے لئے حکومت ہند کی کسان بہبود کی اسکیموں کو نافذ کریں۔ چوہان نے دکھی دل کے ساتھ کہا کہ دہلی کے کسانوں کو وزیر اعظم مودی کی قیادت میں مرکزی حکومت کی مختلف اسکیموں کا فائدہ نہیں مل رہا ہے۔ آپ -دا (آفت)کیجریوال دہلی کے کسانوں کے لیے قدرتی آپ- داسے بھی بڑا خطرہ ہے۔
شیوراج سنگھ نے کہا کہ اسکیموں کو مرکز صرف ریاستوں کے ذریعے نافذ کرتا ہے، یہ بندوبست کا معاملہ ہے۔ دہلی میں کسانوں کے مفاد میں نظام میں تبدیلی ہونی چاہیے۔ دہلی میں ٹریکٹروں کو بھی تجارتی سمجھا جاتا ہے، ان کی رجسٹریشن کے لیے زیادہ خرچ آتا ہے، اور یہاں گندے پانی کی وجہ سے فصلیں برباد ہو جاتی ہیں۔ سولر پمپ اسکیم یہاں نافذ نہیں ہے، فصل بیمہ اسکیم لاگو نہیں ہے۔ اس کی وجہ سے دہلی ریاست کے کسان کافی پریشان ہیں۔ شیوراج سنگھ نے دہلی حکومت سے کہا کہ آپ تجویز بھیجو، رقم لے جاو اور کسانوں کو اسکیموں کا فائدہ پہنچاو۔ مرکزی حکومت نے ہارٹیکلچر ڈیولپمنٹ مشن کو نافذ کیا ہے، جس میں کسانوں کو بیج، کھاد، زرعی آلات، پولی ہاو¿س، گرین ہاو¿س وغیرہ پر سبسڈی ملتی ہے، جو کہ مرکزی حکومت ریاستی حکومت کے ذریعے دیتی ہے، لیکن دہلی حکومت نے اس پر عمل نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ دہلی میں ایم ایس پی پر خریداری ہی نہیں ہوتی، جو ہم صرف ریاستی حکومت کے ذریعے کرتے ہیں۔ کسانوں کی فصل خراب ہو جاتی ہے، لیکن دہلی میں ریاستی حکومت نے پردھان منتری فصل بیمہ اسکیم کو نافذ نہیں کیا ہے۔ اس طرح دہلی کے کسان زرعی اور کسان فلاحی اسکیموں کے فائدے سے محروم ہیں، یہ افسوسناک بات ہے۔
یہاں کسانوں کو فصل انشورنس اسکیم کا فائدہ نہیں ملتا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ دہلی میں فصلوں کی انشورنس کی کوئی اسکیم نہیں ہے۔ پڑوسی ریاست میں ڈرپ اریگیشن پر 50 فیصد سے 80 فیصد تک سبسڈی ہے، لیکن دہلی کے کسانوں کو آبپاشی اسکیم میں ڈرپ اریگیشن پر سبسڈی نہیں ملتی ہے۔ پڑوسی ریاستوں میں سولر اسکیم ہیں لیکن دہلی میں کوئی سولر اسکیم نہیں ہے۔ دہلی کی ریاستی حکومت کی کرشی وگیان کیندروں میں بھی کوئی دلچسپی نہیں ہے، جب کہ دوسری ریاستوں میں بہت سے کرشی وگیان کیندر ہیں۔ دہلی کے کسان قدرتی کھیتی سے محروم ہیں، بہت سے لوگ قدرتی کھیتی کرتے ہیں لیکن اس پر بھی انہیں سبسڈی نہیں ملتی۔ لال ڈورے کا مسئلہ بھی ہے۔
اس دوران ایم پی یوگیندر چندولیا، ایم پی رامویر سنگھ ودھوڑی، ایم پی کملجیت سہراوت، کسان مورچہ کے ریاستی صدر ونود سہراوت، راوتا گاو¿ں کے دیویندر کمار، بارہ کے پردھان کھجان سنگھ، سترہ گاو¿ں کے پردھان دیویندر یادو، بھارتیہ کسان یونین کے سابق قومی صدر کیپٹن کور لال ڈاگر سمیت کسانوں کی بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے کھل کر اپنے مسائل کا اظہار کیا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد