نئی دہلی، 07 جنوری (ہ س)۔
بھارت اپنے جوہری طاقت سے چلنے والے بیلسٹک میزائل آبدوز بیڑے کے لیے ایک نیا بیس’آئی این ایس ورشا‘ بنا رہا ہے، جوبن کر دو سال کے اندر مکمل ہو جائے گی۔ ہندوستان کی بحریہ کی توسیع خلیج بنگال سمیت بحر ہند میں چین کی بڑھتی ہوئی فوجی موجودگی کے جواب میں ہے۔ یہ 2047 تک ہندوستانی بحریہ کو مکمل طور پر خود کفیل بنانے کا ہدف بھی پورا کرے گا۔ دنیا کی سب سے بڑی چینی بحریہ کا مقابلہ کرنے کے لیے بھارت کا جوہری آبدوز پروگرام جاری ہے۔ بھارت کو 2036 تک اپنی پہلی دیسی ایٹمی حملہ آبدوز کی توقع ہے۔یہ زیر زمین اڈہ آندھرا پردیش کے ساحلی گاو¿ں رامبیلی کے قریب واقع ہے، جو وشاکھاپٹنم نیول بیس سے تقریباً 70 کلومیٹر دور ہے۔ یہ اڈہ نہ صرف خلیج بنگال اور بحر ہند کے علاقے میں بلکہ پورے ہند-بحرالکاہل خطے میں بحری طاقت کو نئی شکل دے گا۔ اگرچہ آئی این ایس ورشا کی صحیح قیمت کا انکشاف نہیں کیا گیا ہے، لیکن اس کی لاگت کا تخمینہ تقریباً 3.75 بلین امریکی ڈالر ہے۔ اڈے کو 12 سے زیادہ جوہری طاقت سے چلنے والی آبدوزوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جن میں اریہانت کلاس اور مستقبل کے ایس5-کلاس جہاز شامل ہیں۔
آئی این ایس ورشا کواڈ کنٹری شراکت داروں امریکہ، جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ سیکورٹی تعاون کو مضبوط بنانے میں بھی اہم رول ادا کرے گا۔ یہ اڈہ بحریہ کی موجودہ اور مستقبل کی آبدوزوں کے لیے ایک مرکز کے طور پر کام کرے گا تاکہ ہندوستانی سمندری صلاحیتوں کو بڑھایا جا سکے۔ ہندوستان کی پہلی جوہری طاقت سے چلنے والی حملہ آور آبدوز ہندوستانی بحریہ کی اسٹریٹجک صلاحیتوں کو بدل دے گی۔ اس کے علاوہ یہ آبدوزیں بحر ہند کے علاقے (آئی او آر) میں چین اور پاکستان کی بڑھتی ہوئی سمندری سرگرمیوں کا جواب دینے میں اہم کردار ادا کریں گی۔ مزید برآں، یہ اڈہ ہندوستان کی بحری طاقت کو پروجیکٹ کرنے اور وسیع ہند-بحرالکاہل خطے میں اپنے اثر و رسوخ کو بڑھانے کی صلاحیت کو نمایاں طور پر بڑھا دے گا، جس سے ہندوستانی بحریہ اپنے فوری پانیوں سے کہیں زیادہ کام کر سکے گی۔
ہندوستان کی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل دنیش ترپاٹھی نے تصدیق کی ہے کہ ملک کی پہلی دیسی ایٹمی حملہ آبدوز 2036 تک اور دوسری دو سال کے اندر تیار ہونے کی امید ہے۔ پہلی دو آبدوزوں کے لیے اس پروجیکٹ کی تخمینہ لاگت 35,000 کروڑ روپے ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں کابینہ کمیٹی برائے سلامتی (سی سی ایس) نے گزشتہ سال اکتوبر میں دو دیسی ایٹمی حملہ آور آبدوزوں کی تعمیر کی منظوری دی تھی، جب کہ ہندوستانی بحریہ کو ایسی چھ آبدوزوں کی ضرورت ہے۔ایڈمرل ترپاٹھی نے کہا کہ بحریہ 175 جنگی جہازوں کے ساتھ ایک مضبوط قوت بننے کی راہ پر گامزن ہے۔ بھارت کلوری کلاس کی تین اضافی آبدوزوں اور رافیل ایم جیٹ طیارے خریدنے کے لیے بات چیت کے آخری مراحل میں ہے، جس کی خریداری کے معاہدوں پر جلد دستخط ہونے کی امید ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan