جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے وزیر صحت کو خط لکھا۔
جموں, 15 جنوری (ہ س)راجوری کے کوٹرنکہ سب ڈویژن کے بدھل گاؤں میں پراسرار بیماری کے باعث صحت عامہ کا بحران پیدا ہو گیا ہے، جس نے اب تک 16 قیمتی جانیں لے لی ہیں۔ ان میں 11 بچے اور 3 بالغ افراد شامل ہیں، جو تین مختلف خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔جموں و کشم
جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے وزیر صحت کو خط لکھا۔


جموں, 15 جنوری (ہ س)راجوری کے کوٹرنکہ سب ڈویژن کے بدھل گاؤں میں پراسرار بیماری کے باعث صحت عامہ کا بحران پیدا ہو گیا ہے، جس نے اب تک 16 قیمتی جانیں لے لی ہیں۔ ان میں 11 بچے اور 3 بالغ افراد شامل ہیں، جو تین مختلف خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے بدھ کے روز مرکزی وزیر صحت جگت پرکاش نڈا کو خط لکھ کر اس سانحے پر فوری توجہ دینے کی اپیل کی ہے۔ ایسوسی ایشن کے نیشنل کنوینر ناصر کے مطابق، پہلی بار یہ اموات دسمبر کے اوائل میں رپورٹ ہوئیں، جب دو خاندانوں کے 9 افراد ایک نامعلوم بیماری کا شکار ہو گئے۔حالیہ دنوں میں مزید چھ بچوں کو اسپتال منتقل کیا گیا، جن میں سے چار جموں اسپتال میں دم توڑ گئے، جبکہ تین اب بھی انتہائی نگہداشت وارڈ میں تشویشناک حالت میں ہیں۔ تمام نئے کیسز بھی پہلے متاثرہ خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں، جس سے بیماری کے پھیلاؤ کے خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔ناصر نے بتایا کہ متاثرہ مریضوں میں بخار، الٹی، پسینہ آنا، پانی کی کمی اور بے ہوشی جیسی علامات پائی جا رہی ہیں۔ ماہرین کی ٹیمیں نمونے جمع کرکے تحقیقات میں مصروف ہیں، لیکن بیماری کی اصل وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی۔انہوں نے کہا کہ گاؤں میں خوف و ہراس پھیل چکا ہے اور بیماری کی نوعیت اور پھیلاؤ کے طریقہ کار کے بارے میں غیر یقینی صورتحال نے عوامی پریشانی میں اضافہ کر دیا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر طبی ماہرین، وبائی امراض کے ماہرین اور وسائل فراہم کیے جائیں تاکہ اس وبا کو قابو کیا جا سکے اور متاثرہ خاندانوں کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ایسوسی ایشن نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ ایک اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے اور جلد از جلد اس وبا کی وجوہات کا پتا لگائے۔ یہ صحت کا ہنگامی مسئلہ ہے جس میں مزید جانوں کے ضیاع کو روکنے کے لیے فوری توجہ درکار ہے ۔جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے امید ظاہر کی ہے کہ مرکزی وزیر صحت فوری اور موثر اقدامات کریں گے تاکہ راجوری کے عوام کو اس مشکل صورتحال سے نکالا جا سکے اور مزید جانوں کا ضیاع روکا جا سکے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد اصغر


 rajesh pande