تہران،15جنوری(ہ س)۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اس بات کی تردید کی ہے کہ ان کے ملک نے منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ہلاک کرنے کی سازش کی۔ منگل کے روز این بی سی نیوزکو دیے گئے ایک انٹرویو میں انھوں نے ٹرمپ اور امریکی حکومت کی جانب سے سابقہ الزامات کو مسترد کر دیا۔گذشتہ برس نومبر میں امریکی وزارت انصاف نے ایک ایرانی کے خلاف الزامات عائد کیے تھے۔ یہ الزامات ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ٹرمپ کی ہلاکت کے لیے ایرانی پاسداران انقلاب کی مبینہ سازش سے متعلق تھے۔ قانون نافذ کرنے والے امریکی ادارے کسی بھی حملے سے قبل اس سازش کو ناکام بنانے میں کامیاب رہے۔
ٹرمپ نے بھی گذشتہ ہفتے اپنی انتخابی مہم کے دوران میں کہا تھا کہ ان پر قاتلانہ حملوں کے پیچھے شاید ایران کا ہاتھ ہے۔انٹرویو میں مذکورہ الزامات کے جواب میں ایرانی صدر پزشکیان کا کہنا تھا کہ ایسا قطعا نہیں ہوا، ہم نے ایسا کرنے کی کوشش نہیں کی اور نہ کبھی کریں گے۔انتخابات میں جیت جانے والے ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری بروز پیر امریکا کے صدر کا عہدہ سنبھالیں گے۔ تحقیق کاروں کو قاتلانہ حملے کی دونوں کوششوں میں ایران کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔اس سے قبل ایران امریکی امور میں مداخلت سے متعلق الزامات بھی مسترد کر چکا ہے۔ ان میں سائبر حملے اور ہیکنگ کی کارروائیاں شامل ہیں۔
تہران کا کہنا ہے کہ واشنگٹن کئی دہائیوں سے ایران کے معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔ اس میں 1953 میں ایرانی وزیر اعظم کے خلاف انقلاب سے لے کر 2020 میں امریکی ڈرون حملے میں پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل تک کے واقعات شامل ہیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan