نیبوا نورنگیہ کشی نگر یوپی میں مسلم خواتین پر ظلم و ستم اور بے عزتی کے خلاف فوری انصاف کا مطالبہ
صدر جمعیة علماءہند مولانا محمود اسعد مدنی کا وزیر اعلی اترپردیش اور گورنر آنندی بین کو مکتوب نئی دہلی، 10 جنوری (ہ س)۔ جمعیة علماءہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور گورنر آنندی بین پٹیل کو خط لکھ کر کشی
نیبوا نورنگیہ کشی نگر یوپی میں مسلم خواتین پر ظلم و ستم اور بے عزتی کے خلاف فوری انصاف کا مطالبہ


صدر جمعیة علماءہند مولانا محمود اسعد مدنی کا وزیر اعلی اترپردیش اور گورنر آنندی بین کو مکتوب

نئی دہلی، 10 جنوری (ہ س)۔

جمعیة علماءہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور گورنر آنندی بین پٹیل کو خط لکھ کر کشی نگر ضلع کے تھانہ نیبوا نورنگیہ گاو¿ں کے موضع رام پور لوکریا میں 2 جنوری 2025 کو پیش آمدہ شرمناک واقعہ پر فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ جمعیة علماءکشی نگر کی طرف سے موصول شدہ رپورٹس اور مختلف میڈیا کے مطابق مذکورہ گاو¿ں کے ایک خاندان کی تین مسلم خواتین پر گاو?ں کے دو درجن سے زائد افراد نے لاٹھی ڈنڈے سے حملہ کیا، انہیں برہنہ کر کے گاو?ں میں گھمایا، اور ان کے بدن کے کپڑے کو بھی نذر آتش کر دیا۔ متاثرہ خواتین نے میڈیا کو اپنے ویڈیو بیان میں بتایا کہ انہیں سخت جسمانی اور ذہنی اذیت دی گئی اور جب ننگا کرکے ان کو جلانے کی کوشش کی گئی تو وہ بھاگ کر پڑوسی گاو¿ں میں پناہ لینے پر مجبور ہو ئیں جہاں مقامی لوگوں نے ان کی مدد کی اور پہننے کے لیے کپڑے دیے۔

مولانا مدنی نے اپنے خط میں کہا ہے کہ اس واقعہ کے ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود مقامی پولیس کا رویہ انتہائی مایوس کن ہے۔ گہرائی سے تحقیقات کیے بغیر ایس ایچ او ان الزامات کو بے بنیاد بتا کر معاملہ رفع دفع کرنے کی کوشش کررہی ہے جب کہ رپورٹ کے مطابق گرام پردھان راجو سنگھ کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں ان تینوں خواتین کے ساتھ انتہائی ظلم ہوا ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ گورکھپور کے گلریہا پولیس اسٹیشن نے متاثرہ خاندان کے ا?ٹھ افراد کے خلاف کیس درج کرلیا ہے، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ متاثرہ خاندان نے دلت برادری کی ایک خاتون کے فرار ہونے میں تعاون کیا ہے۔لیکن دوسری طرف پولس نے خاتون کو برہنہ کرنے جیسے سنگین معاملے میں ہنوز کو ئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ خاتون کسی بھی طبقہ اور مذہب سے تعلق رکھتی ہو ، ان کی عزت اس ملک کی عزت ہے۔جن لوگوں نے سماج میں اس طرح کا گھناونا فعل انجام دیاہے ، ان کی اس مجرمانہ حرکت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے، مولانا مدنی نے گورنر آنندی بین کے نام اپنے علیحدہ خط میں اس بات کا خاص طور پر ذکر کیاہے کہ بحیثیت ایک خاتون، آپ یقیناً ان خواتین کے ناقابل تصور درد اور اذیت کو محسوس کر سکتی ہیں۔ان کا یہ تکلیف دہ تجربہ نہ صرف ان کے حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ یہ ہماری معاشرے کی تمام خواتین کی عزت اور وقار کی کھلی توہین بھی ہے۔اس لیے اس معاملے میں آپ کی خصوصی مداخلت نہایت ضروری ہے تاکہ انصاف کو یقینی بنایا جا سکے اور یہ واضح پیغام دیا جا سکے کہ اس قسم کے تشدد کے واقعات کے لیے سماج میں کوئی جگہ نہیں ہے۔مولانا مدنی نے مکتوب میں مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعے کی غیر جانبدار اور فوری تحقیقات کی جائیں ، ملزمان کو بلاتاخیر گرفتار کیا جائے اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، متاثرہ خواتین کو مدد اور ان کی بازآبادکاری کے لیے مشاورت اور قانونی امداد فراہم کی جائے۔مولانا مدنی نے مزید کہا کہ ایسے سنگین واقعات پر خاموشی اختیار کرنا اور انصاف فراہم نہ کرنا عوام کے قانون پر اعتماد کو کمزور کرتا ہے۔ انھوں نے گورنر سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر اس معاملے میں مداخلت کریں اور متاثرین کو انصاف فراہم کریں تاکہ انصاف کی جیت ہو اور معاشرے میں قانون کی بالادستی قائم رہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande