شملہ، 10 جنوری (ہ س)۔
ہماچل پردیش میں آئی پی ایس افسر علمہ افروز سے متعلق معاملہ سرخیوں میں ہے۔ ہماچل پردیش ہائی کورٹ میں جمعہ کو مسلسل دوسرے دن اس کیس کی سماعت ہوئی۔ ہائی کورٹ نے حکومت کو جمود برقرار رکھنے کا حکم دیا۔ اس کے تحت علمہ افروز کو بدی کی ایس پی کے طور پر برقرار رکھا جائے گا۔ کیس کی اگلی سماعت 24 فروری کو جسٹس ترلوک سنگھ چوہان اور جسٹس سشیل ککریجا کی بنچ میں ہوگی۔ جمعہ کو چیف جسٹس جی ایس سندھوالیا اور ستین ویدیہ کی عدالت میں اس معاملے کی سماعت ہوئی۔
ہائیکورٹ نے تین پولیس افسران کا پینل طلب کیا، حکومت ناکام
درخواست گزار کے وکیل آر ایل چودھری نے کہا کہ پچھلی سماعت میں ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت سے بدی کے ایس پی کے لیے تین آئی پی ایس افسران کے ناموں کا پینل طلب کیا تھا۔ لیکن حکومت اس پینل کو عدالت میں پیش نہیں کر سکی۔ حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ جنرل نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ حکومت جلد ہی آئی پی ایس افسران کے عام تبادلے کرنے جا رہی ہے۔ ایسے میں فی الحال تین افسران کا پینل دینا ممکن نہیں۔ عدالت نے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے جمود برقرار رکھنے کا حکم دیا۔
مائننگ مافیا کے خلاف کارروائی تنازع کی وجہ بنی
بتادیں کہ گزشتہ سال جنوری کے مہینے میں علمہ افروز کو بدی کی ایس پی تعینات کیا گیا تھا۔ اپنی پوسٹنگ کے بعد سے ہی انہوں نے ڈرگ اور مائننگ مافیا کے خلاف سخت کارروائی کی اور کئی ٹرکوں کے چالان بھی کئے۔ ان میں سے کچھ ٹرک کانگریس کے ایم ایل اے کی بیوی کے تھے۔ یہ معاملہ ایم ایل اے اور ایس پی کے درمیان کشیدگی کا سبب بن گیا۔ دونوں نے ایک دوسرے کے پروگراموں میں جانا بھی چھوڑ دیا۔ یہاں تک کہ ایم ایل اے نے اسمبلی میں استحقاق کی تحریک پیش کی جس میں علمہ افروز پر جاسوسی کا الزام لگایا گیا۔
اس تنازعہ کے درمیان علمہ افروز 6 نومبر کو شملہ گئی اور 8 نومبر کو طویل رخصتی پر چلی گئیں۔ جب وہ 16 دسمبر کو ڈیوٹی پر واپس آئیں تو حکومت نے انہیں بدی کے بجائے شملہ میں پولیس ہیڈکوارٹر میں تعینات کر دیا۔
اس معاملے میں سوچا سنگھ نامی درخواست گزار نے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ علمہ افروز کو دوبارہ بدی کا ایس پی بنایا جائے۔ درخواست میں کہا گیا کہ بدی میں رہتے ہوئے علمہ نے منشیات اور کان کنی مافیا کو روکنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ درخواست گزار نے یہ بھی دلیل دی کہ ان کی پوسٹنگ تبدیل کرنا حکومت کا غیر منصفانہ اقدام ہے۔
حکومت نے عدالت میں دلیل دی کہ علمہ افروز نے خود ڈی جی پی آفس میں پوسٹنگ مانگی تھی اور انہوں نے ہی چھٹی کی درخواست دی تھی۔ اس پورے معاملے میں اپوزیشن پارٹی بی جے پی اور اپوزیشن لیڈر جے رام ٹھاکر نے حکومت پر سوال اٹھائے۔ جے رام ٹھاکر نے الزام لگایا کہ حکومت نے کان کنی مافیا کے دباو¿ میں آکر بدی سے علمہ کو منتقل کیا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / عطاءاللہ