کولکاتا، 04 ستمبر (ہ س)۔ آر جی کر میڈیکل کالج اور اسپتال میں زیر تربیت خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے بعد اسپتال حکام کو غیر ملکی سم کارڈز سے کئی فون کالز کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ سی بی آئی کی جانچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 9 اگست کی صبح 10 بجے سے اس غیر ملکی سم نمبر سے سابق پرنسپل سندیپ گھوش کے قریبی ڈاکٹروں اور دیگر اہلکاروں کو کئی کالیں کی گئیں۔
سی بی آئی ذرائع کے مطابق اس غیر ملکی سم استعمال کرنے والے کا جرم کے بعد شواہد کو تباہ کرنے یا ڈاکٹر کی آخری رسومات میں جلد بازی میں کردار ادا ہو سکتا ہے ۔
یہ بھی تحقیقات کا موضوع ہے کہ آیا اس نمبر کو کسی اور مقصد کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ تفتیش میں شامل حکام کا کہنا ہے کہ غیر ملکی سم استعمال کرتے وقت اکثر اس کی شناخت نہیں ہوتی، کیونکہ غیر ملکی سروس فراہم کرنے والا گاہک کی معلومات کا اشتراک نہیں کرتا۔ سی بی آئی کے ایک افسر نے کہا، ”پری پیڈ سم اکثر بیرون ملک سے خریدی جاتی ہیں اور ہندوستان میں استعمال ہوتی ہیں۔ یہ طریقہ پہلے ہی مختلف تحقیقات میں سامنے آچکا ہے۔“
اس افسر نے یہ بھی کہا کہ یہ سم دبئی یا بنگلہ دیش کی ہو سکتی ہے۔ اس سم کا نمبر مرکزی وزارت داخلہ کو بھیجا گیا ہے تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ یہ سم کس کے نام اور کہاں سے لی گئی۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ خاتون ڈاکٹر کی لاش کے نمونے لینے سے لے کر آخری رسومات تک کے عمل میں بہت سی غلطیاں ہوئی ہیں جس سے یہ شک پیدا ہوتا ہے کہ آیا جان بوجھ کر تفتیش میں رکاوٹ ڈالی گئی۔ ایک تفتیشی افسر کے مطابق ’ابتدائی طور پر ایسا لگتا تھا کہ جلد بازی میں کچھ غلطیاں ہوئی ہیں، لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ اس کے پیچھے کسی تجربہ کار ذہن نے منصوبہ بندی کی ہو گی۔“
تفتیشی افسران کا یہ بھی ماننا ہے کہ اس سم کو استعمال کرنے والا کوئی ’بااثر‘ شخص ہوسکتا ہے اور اس معاملے میں براہ راست ملوث نہ ہونے کے باوجود اس واقعے کے پیچھے کسی پولیس افسر کا ہاتھ بھی ہوسکتا ہے۔ سی بی آئی اس بات کی بھی جانچ کر رہی ہے کہ اس غیر ملکی سم کے ذریعے کال کرنے والا شخص کون ہے اور اس کا مقصد کیا تھا۔ اس معاملے کی گہرائی سے تحقیقات کی جارہی ہے تاکہ حقیقت سامنے آسکے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد