جدید چوپال اکتوبر سے شروع ہوگی، سائنسدانوں اور کسانوں کے درمیان براہ راست رابطہ: شیوراج
نئی دہلی، 19 ستمبر ( ہ س)۔ مرکزی وزیر زراعت شیوراج سنگھ چوہان نے کہا کہ جدید چوپال اکتوبر سے شروع ہو جائے گی۔ اکتوبر کے پہلے ہفتے سے شروع ہونے والی یہ چوپال ہر مہینے کے پہلے منگل کی صبح دوردرشن اور آل انڈیا ریڈیو پر نشر کی جائے گی۔ اس کے ذریعے زرعی
جدید چوپال اکتوبر سے شروع ہوگی، سائنسدانوں اور کسانوں کے درمیان براہ راست رابطہ: شیوراج


نئی دہلی، 19 ستمبر ( ہ س)۔

مرکزی وزیر زراعت شیوراج سنگھ چوہان نے کہا کہ جدید چوپال اکتوبر سے شروع ہو جائے گی۔ اکتوبر کے پہلے ہفتے سے شروع ہونے والی یہ چوپال ہر مہینے کے پہلے منگل کی صبح دوردرشن اور آل انڈیا ریڈیو پر نشر کی جائے گی۔ اس کے ذریعے زرعی سائنسدان کسانوں اور کسان تنظیموں سے براہ راست رابطہ کریں گے۔ اس میں کسانوں کو جدید تحقیق اور نئی ٹیکنالوجی کے بارے میں معلومات فراہم کی جائیں گی، جمعرات کو وزیر اعظم نریندر مودی کی تیسری مدت کے پہلے ڈیڑھ سو دن مکمل ہونے پر نیشنل میڈیا سینٹر میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر زراعت شیوراج چوہان نے کہا کہ ماحول میں ہونے والی تبدیلیوں کی وجہ سے کسانوں کو درپیش چیلنجوں پر قابو پانے کی کوشش کی گئی۔ حال ہی میں خشک سالی اور سیلاب جیسے قدرتی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے کسانوں کو 65 فصلوں کی 109 اقسام کے بیج فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

کسانوں تک جلد بیج پہنچانے کی حکمت عملی بنائی گئی ہے۔ پرائیویٹ سرمایہ کاروں کو بھی بیج دستیاب کرایا جا رہا ہے ۔مرکزی وزیر نے کہا کہ کسانوں کو یوریا کا ایک تھیلا 2366 روپے کے بجائے 266 روپے میں اور ڈی اے پی کا ایک تھیلا2433کے بجائے 1350 روپے میں دستیاب کرایا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ روس یوکرین جنگ کی وجہ سے مرکزی حکومت نے قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے 2625 کروڑ روپے کا پیکیج دیا تھا۔ ایک دن پہلے ہی کابینہ نے ربیع کی فصل کے لیے 24475 کروڑ روپے کی منظوری دی تھی۔ کھاد پر سبسڈی کے لیے پچھلے سال دی گئی 1 لاکھ 94 ہزار کروڑ کی رقم اس سال بھی ملے گی، اس میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔ وزیر زراعت کے مطابق نیشنل پیسٹ سرویلنس سسٹم شروع کر دیا گیا ہے۔ کسان اپنی فصلوں کی تصاویر پوسٹ کر سکتے ہیں اور سائنس دانوں کے مشورے پر براہ راست فصلوں کی بیماریوں کے علاج کے لیے ادویات کا استعمال کر سکتے ہیں۔ اس سے کسانوں کو اپنی فصلوں کو بچانے میں دیر نہیں لگے گی۔

نیشنل پیسٹ سرویلنس سسٹم (این پی ایس ایس) کا آغاز کیا گیا۔ جس کے ذریعے کسان کو کیڑوں کی درست شناخت اور انتظام کے لیے فوری مشورے دیے جاتے ہیں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / عطاءاللہ


 rajesh pande