لبنان میں پیجر دھماکوں کے حوالے سے نئی تفصیلات کا انکشاف
بیروت،18ستمبر(ہ س)۔ لبنان میں حزب اللہ کے عناصر کے پیجر آلات میں دھماکوں کے نتیجے میں سیکڑوں ارکان زخمی ہو گئے۔ اس واقعے کے حوالے سے نئی تفصیلات سامنے آئی ہیں جس میں اب تک 9 افراد ہلاک اور 3000 کے قریب زخمی بتائے جا رہے ہیں۔امریکی ویب سائٹ axios کے
لبنان پیجر دھماکہ


بیروت،18ستمبر(ہ س)۔

لبنان میں حزب اللہ کے عناصر کے پیجر آلات میں دھماکوں کے نتیجے میں سیکڑوں ارکان زخمی ہو گئے۔ اس واقعے کے حوالے سے نئی تفصیلات سامنے آئی ہیں جس میں اب تک 9 افراد ہلاک اور 3000 کے قریب زخمی بتائے جا رہے ہیں۔امریکی ویب سائٹ axios کے مطابق اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ کے مواصلاتی نظام پر حملے سے پہلے امریکا کو آگاہ نہیں کیا۔ مزید یہ کہ ان دھماکوں کی کارروائی کی منظوری رواں ہفتے ہونے والے سیکورٹی اجلاسوں کے دوران دی گئی۔ اجلاس میں وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو، سینئر حکومتی ارکان اور سیکورٹی اداروں کے سربراہوں نے شرکت کی۔ذرائع کے مطابق اسرائیل نے مواصلاتی نظام کو دھماکے سے تباہ کیا تا کہ وہ حزب اللہ کے ساتھ اپنی لڑائی ایک نئے مرحلے میں لے جائے۔

امریکی ویب سائٹ کے مطابق اسرائیلی کارروائی نے لبنان میں حزب اللہ کے عسکری کمان و کنٹرول کا نظام معطل کر دیا۔اسرائیلی ذمے داران نے axios ویب ساٹ کو بتایا کہ حزب اللہ کے ممکنہ رد عمل کے پیش نظر فوج انتہائی چوکنا حالت میں ہے۔حزب اللہ نے اسرائیل کو مواصلاتی نظام کو دھماکوں سے اڑانے کی ذمے داری اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے جوابی کارروائی کا عہد کیا ہے۔لبنان کے وزیر صحت فراس الابیض نے منگل کے روز بتایا تھا کہ لبنان کے مختلف علاقوں میں ہونے والے پیجر دھماکوں کے نتیجے میں 9 افراد ہلاک اور 2800 سے زیادہ زخمی ہو گئے۔

حزب اللہ کے قریبی ذریعے نے بتایا کہ مرنے والوں میں حزب اللہ سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ علی عمار کا بیٹا بھی شامل ہے۔اسی نوعیت کے دھماکے میں بیروت میں ایرانی سفیر مجتبی امانی بھی معمولی زخمی ہوئے ہیں۔ یہ بات ایران کے سرکاری ٹی وی نے بتائی۔لبنانی وزیر صحت نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ لوگوں کو زیادہ تر زخم چہرے، ہاتھ اور پیٹ پر آئے ہیں۔ادھر امریکا نے منگل کے روز بتایا کہ اسے واقعے کا پیشگی علم نہیں تھا اور لبنان میں بیک وقت دھماکوں میں اس کا کوئی کردار نہیں۔امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملیر نے صحافیوں کے سامنے ان شکوک پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا کہ دھماکوں کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے۔اس سے قبل اسرائیل نے انکشاف کیا تھا کہ منگل کے روز تل ابیب میں اسرائیلی فوج کے سابق چیف آف اسٹاف کے قتل کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande