بھارت نے مذہبی آزادی سے متعلق امریکی رپورٹ مسترد کر دی ، مداخلت نہ کرنے کی ہدایت کر دی
نئی دہلی ، 28 جون (ہ س)۔ بھارت نے امریکی محکمہ خارجہ کی مذہبی آزادی کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہ
ایم ای اے 


نئی دہلی ، 28 جون (ہ س)۔

بھارت نے امریکی محکمہ خارجہ کی مذہبی آزادی کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کے نام پر کسی دوسرے ملک کی سیاست میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے امریکی محکمہ خارجہ کی مذہبی آزادی رپورٹ - 2023 پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ پہلے کی طرح متعصب ہے اور ووٹ بینک کی سیاست سے متاثر ہے۔ بھارت اس رپورٹ کو مسترد کرتا ہے۔قابل ذکر ہے کہ اس رپورٹ کو جاری کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے ہندوستان میں مذہبی آزادی پر تنقید کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہندوستان میں تبدیلی مذہب کے خلاف قوانین اور اقلیتوں کے گھروں اور عبادت گاہوں کو نشانہ بنانا اور نفرت انگیز تقاریر تشویشناک ہیں۔وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اس رپورٹ میں غلط بیانی اور حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔ اس میں معلومات کے حصول کے لیے جانبدار ذرائع کا استعمال کیا گیا ہے اور اس کے نتائج پہلے ہی طے کیے جا چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ رپورٹ ہندوستان کے سماجی تانے بانے سے لاعلمی پر مبنی ہے۔ اس میں ہندوستانی قانون کی درستگی اور مقننہ کے حقوق پر بھی سوال اٹھائے گئے ہیں۔ رپورٹ میں ہندوستان کی عدلیہ کے فیصلوں کو بھی چیلنج کیا گیا ہے۔

بھارت نے امریکہ کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا کہ ملک کو نفرت انگیز جرائم ، بھارتی شہریوں اور دیگر اقلیتوں پر نسلی حملوں ، عبادت گاہوں کو نشانہ بنانے اور پولیس کے تشدد اور ہراساں کرنے کا سامنا ہے۔ سال 2023 میں ہندوستان میں دو طرفہ بات چیت کے دوران ایسے معاملات اٹھائے گئے تھے۔ترجمان نے کہا کہ امریکہ میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کو بھی سیاسی جگہ دی جاتی ہے۔وزارت خارجہ نے کہا کہ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان انسانی حقوق اور متنوع سماج کے مسائل پر بات چیت ہوتی رہتی ہے، لیکن ان بات چیت کو دوسرے ملک میں مداخلت کا لائسنس نہیں بنایا جانا چاہئے۔رقوم کی نقل و حرکت اور اس کے غلط استعمال پر نظر رکھنے کے لیے بنائے گئے قواعد و ضوابط کی حمایت کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ امریکہ کے اس معاملے میں بہت سخت قوانین ہیں۔

ہندوستھان سماچار


 rajesh pande