لوک سبھا انتخابات: دوسرے مرحلے میں مدھیہ پردیش کی 6 سیٹوں پر 58.59 فیصد ووٹنگ، پچھلی بار سے نو فیصد کم
بھوپال، 27 اپریل (ہ س)۔ لوک سبھا انتخابات 2024 کے دوسرے مرحلے میں مدھیہ پردیش کے 6 پارلیمانی حلقو
لوک سبھا انتخابات: دوسرے مرحلے میں مدھیہ پردیش کی 6 سیٹوں پر 58.59 فیصد ووٹنگ، پچھلی بار سے نو فیصد کم


لوک سبھا انتخابات: دوسرے مرحلے میں مدھیہ پردیش کی 6 سیٹوں پر 58.59 فیصد ووٹنگ، پچھلی بار سے نو فیصد کم


بھوپال، 27 اپریل (ہ س)۔

لوک سبھا انتخابات 2024 کے دوسرے مرحلے میں مدھیہ پردیش کے 6 پارلیمانی حلقوں ستنا، ریوا، دموہ، کھجوراہو، ٹیکم گڑھ اور ہوشنگ آباد میں جمعہ کو پرامن ووٹنگ ہوئی، لیکن الیکشن کمیشن نے ہفتہ کو ووٹنگ کا حتمی فیصد جاری کیا۔ الیکشن آفس کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق دوسرے مرحلے میں ریاست کی چھ لوک سبھا سیٹوں پر 58.59 فیصد ووٹنگ ہوئی۔ پچھلی بار (2019 کے لوک سبھا انتخابات میں) ان چھ سیٹوں پر اوسطاً 67.77 فیصد ووٹنگ ہوئی تھی۔ اس لحاظ سے اس بار تقریباً نو فیصد کم ووٹنگ ہوئی ہے۔

ریاست کے چیف الیکٹورل آفیسر انوپم راجن نے بتایا کہ دوسرے مرحلے میں ریاست کے تمام چھ پارلیمانی حلقوں میں پرامن طور پر 58.59 فیصد ووٹنگ ہوئی۔ ان میں لوک سبھا حلقہ نمبر 6 ٹیکم گڑھ (ایس سی) 60 فیصد، حلقہنمبر 7 دموہ میں 56.48 فیصد، حلقہ نمبر 8 کھجوراہو میں 56.96 فیصد، حلقہ نمبر 9 ستنا میں 61.93 فیصد، حلقہ نمبر 10 ریوا میں 49.42 فیصد اور حلقہ نمبر 17 ہوشنگ آباد میں 67.21 فیصد ووٹنگ ہوئی۔ ان میں مرد ووٹرز کا تناسب 61.61 اور خواتین کا فیصد 55.46 رہا۔

الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق ریوا میں سب سے کم 49.42 فیصد ووٹنگ ہوئی۔ جو کہ گزشتہ لوک سبھا انتخابات کے مقابلے 11 فیصد سے بھی کم ہے۔ اگر ہم سال 2023 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات پر نظر ڈالیں تو ریوا میں ووٹنگ 18 فیصد کم ہوئی ہے۔ وہیں سب سے زیادہ 67.21 ووٹنگ ہوشنگ آباد لوک سبھا سیٹ پر ہوئی ہے۔ حالانکہ یہ بھی گزشتہ لوک سبھا انتخابات سے سات فیصد کم ہے۔ پچھلی بار یہاں 74.19 فیصد ووٹنگ ہوئی تھی۔ اسمبلی انتخابات کے مقابلے بھی ہوشنگ آباد لوک سبھا سیٹ پر17 فیصد ووٹنگ کم ہوئی ہے۔ اسی طرح بی جے پی کے ریاستی صدر وی ڈی شرما کھجوراہو سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ اس سیٹ پر بھی اسمبلی انتخابات کے مقابلے میں ووٹنگ تقریباً 12 فیصد کم ہوئی ہے، جبکہ بی جے پی نے ہر بوتھ پر ووٹ 370 تک بڑھانے کا نعرہ دیا تھا۔

ہندوستھان سماچار//محمد


 rajesh pande