نئی دہلی، 9 دسمبر (ہ س)۔
سپریم کورٹ نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی مسلم فریق کی درخواست پر سماعت ملتوی کر دی ہے، جس میں متھرا کے کرشنا جنم بھومی تنازعہ کیس میں ٹرائل کورٹ سے ہائی کورٹ میں منتقل کی گئی 18 درخواستوں کو قابل قبول مانا گیا تھا۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ کی سربراہی والی بنچ نے کیس کی اگلی سماعت 7 جنوری 2025 کو کرنے کا حکم دیا ہے۔
ہندو فریق پہلے ہی اس معاملے میں کیویٹ داخل کر چکا ہے۔ یکم اگست کو الہ آباد ہائی کورٹ نے متھرا کرشنا جنم بھومی شاہی عیدگاہ تنازعہ کیس میں 18 عرضیوں کو سماعت کے قابل سمجھا تھا۔ ہائی کورٹ نے ان 18 درخواستوں پر بیک وقت سماعت کرنے کا مطالبہ بھی قبول کر لیا تھا۔ ہندو فریق کی جانب سے دائر ان 18 درخواستوں میں متنازعہ مقام کو شری کرشنا کی جائے پیدائش قرار دے کر ہندوو¿ں کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ الہ آباد ہائی کورٹ کے ان درخواستوں کو قابل سماعت قرار دینے کے فیصلے کو مسلم فریق نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
ہندوستھان سماچار
سپریم کورٹ نے کہا کہ مذہب ریزرویشن کی بنیاد نہیں ہو سکتا
نئی دہلی، 09 دسمبر (ہ س)۔
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ مذہب ریزرویشن کی بنیاد نہیں ہو سکتا۔ جسٹس بی آر گاوائی کی سربراہی والی بنچ نے مغربی بنگال میں 2010 کے بعد بنائے گئے او بی سی سرٹیفکیٹس کو منسوخ کرنے کے کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران یہ ریمارکس دیئے۔
سماعت کے دوران مغربی بنگال حکومت کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل کپل سبل نے کہا کہ ریاستی حکومت نے یہ ریزرویشن مذہب کی بنیاد پر نہیں بلکہ پسماندگی کی بنیاد پر دیا ہے۔ سبل نے کہا کہ کلکتہ ہائی کورٹ کے 2010 کے بعد جاری او بی سی سرٹیفکیٹس کو منسوخ کرنے کے حکم سے ہزاروں طلباءکے حقوق متاثر ہوئے ہیں۔ جس کی وجہ سے یونیورسٹی میں داخلہ اور روزگار کے خواہشمند نوجوان متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے ہائی کورٹ کے حکم پر عبوری روک لگانے کا مطالبہ کیا۔ جس کے بعد عدالت نے 7 جنوری 2025 کو تفصیلی سماعت کا حکم دیا۔
5 اگست کو سپریم کورٹ نے متعلقہ فریقوں کو نوٹس جاری کیا تھا جنہوں نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ مغربی بنگال حکومت کی طرف سے دائر درخواست پر سماعت کے دوران ریاستی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والی سینئر وکیل اندرا جے سنگھ نے کہا تھا کہ او بی سی کی درجہ بندی کا کام ریاستی حکومت کا ہے نہ کہ کمیشن کا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہائی کورٹ کا حکم غیر آئینی ہے۔ ہائی کورٹ حکومت چلانا چاہتی ہے۔ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد مغربی بنگال میں ریزرویشن سے متعلق تمام کام ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں، کلکتہ ہائی کورٹ نے 22 مئی 2010 کے بعد بننے والی 37 کمیونٹیز کے او بی سی سرٹیفکیٹس کو منسوخ کر دیا تھا۔ ہائی کورٹ کے اس حکم کو مغربی بنگال حکومت نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan