تہران،09دسمبر(ہ س)۔ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے باور کرایا ہے کہ شام کے معزول صدر بشار الاسد نے مسلح اپوزیشن گروپوں کا وہ حملہ روکنے کے لیے تہران کی مدد ہر گز طلب نہیں کی جس نے بشار کی حکومت ختم کر دی۔اتوار کے روز سرکاری ٹی وی کو دیے گئے بیان میں انہوں نے واضح کیا کہ وہ اپوزیشن گروپوں کے ’حملے کی تیزی‘ اور اسے روکنے میں شامی فوج کی ’ناکامی‘ پر حیران ہو گئے۔عراقچی کے مطابق ایرانی اور شامی سیکورٹی اداروں کو شمالی شام میں ادلب میں مسلح اپوزیشن گروپوں کی سرگرمیوں کا علم تھا اور دمشق میں حکومت اور فوجی قیادت کو آگاہ کر دیا گیا تھا۔ گذشتہ ماہ 27 نومبر کو مسلح گروپوں نے حلب اور ادلب میں سرکاری فوج کے ٹھکانوں پر وسیع حملہ کیا تھا۔رواں ماہ 7 دسمبر تک مسلح اپوزیشن گروپوں نے حلب، حماہ۔ دیر الزور، درعا اور حمص کے شہروں پر قبضہ کر لیا تھا۔اتوار کی صبح اپوزیشن گروپ دمشق میں داخل ہو گئے جس کے بعد شامی فوج کے یونٹ شہر سے کوچ کر گئے۔ بشار الاسد ملک سے فرار ہو گیا۔ روسی میڈیا کے مطابق وہ اپنے گھرانے کے ساتھ ماسکو پہنچ گیا جہاں اسے پناہ کا حق مل گیا۔ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan