یمنا نگر، 30 دسمبر (ہ س)۔ ہریانہ اور پنجاب ہائی کورٹ نے ہریانہ حکومت کے دادو پور-نلوی نہر کے ڈی نوٹیفکیشن ایکٹ 101اے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے منسوخ کر دیا اور کسانوں کے حق میں فیصلہ دیا۔ اس کی وجہ سے ایک طرف کسانوں کو بقایا معاوضہ ملے گا تو دوسری طرف اس نہر کے دوبارہ شروع ہونے سے 223 گاوں کے لوگوں کو آبپاشی کے لیے پانی کا فائدہ بھی ملے گا۔
دادو پور-نلوی سنگھرش سمیتی، یمنا نگر کی طرف سے پیر کے روز منڈی میں اپنے دفتر میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں کمیٹی کے چیئرمین کشمیر سنگھ ڈھلوں نے صحافیوں کو معلومات دیتے ہوئے کہا کہ دادوپور-نولی نہر کے حوالے سے ہریانہ حکومت کے ذریعہ جو ڈی۔نوٹیفکیشن کا 101اے کے تحت قانون منظور کیا گیا تھا، اس سے متعلق نوٹیفکیشن کو ہریانہ اور پنجاب ہائی کورٹ نے 20 دسمبر 2024 کے اپنے حکم میں منسوخ کر دیا گیا ہے۔ جس سے اب ایک طرف کسانوں کو ان کے معاوضے کے واجبات مل جائیں گے، وہیں نہر کے دوبارہ شروع ہونے سے 223 گاو¿ں کے لوگوں کو آبپاشی کے لیے پانی بھی ملے گا۔
انہوں نے بتایا کہ دادو پور- نلوی نہر کا کام 2004-2005 میں شروع ہوا اور 2008-2009 تک اس نہر میں پانی شروع کیا گیا جو 2017 تک جاری رہا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ نہر 50 کلومیٹر کے لیے بنائی گئی تھی۔ اس میں 1026 ایکڑ اراضی کی منظوری دی گئی۔ اس وقت حکومت کی طرف سے زمین کے مالکان کو 5 لاکھ روپے سے لے کر 14 لاکھ روپے فی ایکڑ تک معاوضہ دیا گیا تھا۔ اس حوالے سے ہم نے 2005 سے معاوضے کی رقم کم دینے اور مارکیٹ ریٹ کے مطابق رقم دینے کے لیے جدوجہد کی۔ ہائی کورٹ نے معاوضے کی رقم 1 کروڑ 16 لاکھ روپے مقرر کی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ملک کی پہلی ایسی نہر ہے جس میں 10 سال تک پانی چھوڑنے کے بعد بند کر دیا گیا اور نہر کی مٹی نکال کر حکومت نے ٹینڈر کے ذریعے فروخت کر دی۔ زیر زمین پانی کی سطح کو ری -چارج کرنے کے لیے بھی نہر کو شروع کرنے کی ضرورت ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد