پرانے معاملے میں نوجوان بی جے پی لیڈر کو نوٹس دینے پہنچی پولس، جم کر ہوا ہنگامہ
بیرک پور، 22 دسمبر (ہ س)۔ ایک پرانے معاملے میں بیرک پور پولیس کمشنریٹ کے انٹیلی جنس ڈپارٹمنٹ کے اہلکار ہفتہ کی رات بھاٹپاڑا کے نوجوان بی جے پی لیڈر پریانگو پانڈے کے گھر پہنچ گئے۔ الزام ہے کہ پریانگو کے حامیوں نے اس دوران پولیس کے کام میں رکاوٹ ڈالن
پرانے معاملے میں نوجوان بی جے پی لیڈر کو نوٹس دینے پہنچی پولس، جم کر ہوا ہنگامہ


بیرک پور، 22 دسمبر (ہ س)۔

ایک پرانے معاملے میں بیرک پور پولیس کمشنریٹ کے انٹیلی جنس ڈپارٹمنٹ کے اہلکار ہفتہ کی رات بھاٹپاڑا کے نوجوان بی جے پی لیڈر پریانگو پانڈے کے گھر پہنچ گئے۔ الزام ہے کہ پریانگو کے حامیوں نے اس دوران پولیس کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی۔ اس دوران ان کی پولیس سے جھڑپ ہوئی۔ اطلاع ملتے ہی بیرک پور سے بی جے پی کے سابق ایم پی ارجن سنگھ موقع پر پہنچ گئے۔ انہوں نے پولیس سے پریانگو کے خلاف نوٹس دکھانے کو کہا لیکن پولیس اسے نوٹس نہیں دکھا سکی۔ انہوں نے پولیس پر پریانگو پانڈے پر حملہ کرنے اور اسے مارنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا۔

موصولہ اطلاع کے مطابق بیرک پور کمشنریٹ کے اہلکار سال 2018 کے ایک پرانے معاملے کے سلسلے میں ہفتہ کو پریانگو پانڈے کے گھر پہنچے تھے۔ اس دوران پریانگو کے حامیوں نے ہنگامہ کیا۔ اطلاع ملنے کے بعد بھاٹپاڑا تھانے کی بڑی تعداد میں پولیس موقع پر پہنچ گئی۔ اس کے بعد ہنگامہ کرنے والے پریانگو کے دو حامیوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق جب ارجن سنگھ بھاٹپاڑا میونسپلٹی کے چیئرمین تھے تو انہوں نے پی پی پی ماڈل پر ایک پروجیکٹ کے لیے معاہدہ کیا تھا۔ لیکن جب معاہدے کے مطابق کام نہیں ہوا تو میونسپلٹی کی شکایت کی بنیاد پر پولیس نوٹس دینے پریانگو کے گھر گئی۔

اس تناظر میں بھاٹپاڑا میونسپلٹی کے وائس چیئرمین دیبجیوتی گھوش نے کہا کہ پریانگو پانڈے نے پی پی پی ماڈل معاہدے کے مطابق 30 فیصد جائیداد میونسپلٹی کے حوالے نہیں کی ہے۔ اس لیے پولیس نوٹس دینے گئی تھی۔ معاملہ مکمل طور پر پولیس انتظامیہ کے ماتحت ہے۔ پریانگو کا دعویٰ ہے، ’’پہلے بھی مجھے مارنے کی سازشیں کی گئی تھیں۔ میرے دو ساتھیوں کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔‘‘

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / انظر حسن


 rajesh pande