احمد آباد، 27 نومبر ( ہ س)۔ گوتم اڈانی، ساگر اڈانی اور ونیت جین پر یو ایس فارن کرپٹ پریکٹس ایکٹ (ایف سی پی اے ) کی خلاف ورزی کا کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا ہے۔ امریکی محکمہ انصاف نے انہیں غیر ملکی بدعنوانی سے متعلق الزامات سے باہر رکھا۔ امریکی ڈی او جے کی فرد جرم میں صرف ایزیور اور سی ڈی پی کیو اہلکاروں پر رشوت ستانی کا الزام لگایا گیا ہے۔ اڈانی گرین انرجی لمیٹڈ نے دعویٰ کیا ہے کہ اڈانی عہدیداروں کے خلاف رشوت یا بدعنوانی کے الزامات لگانے والی تمام رپورٹیں ’جھوٹی‘ ہیں۔
گوتم اڈانی، ان کے بھتیجے ساگر اڈانی اور سینئر ایگزیکٹیو ونیت جین پریو ایس ڈی او جے کی جانب سے رشوت ستانی کا کوئی الزام نہیں ہے۔ یہ معلومات اڈانی گرین انرجی لمیٹڈ (اے جی ای ایل) نے اسٹاک ایکسچینج کو پیش کی گئی تازہ ترین رپورٹ میں دی ہے۔ اڈانی گرین انرجی لمیٹڈ (اے جی ای ایل) نے اپنی فائلنگ میں کہا ہے کہ اڈانی عہدیداروں کے خلاف رشوت ستانی اور بدعنوانی کے الزامات کی خبریں 'غلط' ہیں۔اے جی ای ایل کے مطابق، ”بعض میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہمارے ڈائریکٹرز گوتم اڈانی، ساگر اڈانی اور ونیت جین پر یو ایس فارن کرپٹ پریکٹس ایکٹ (ایس سی پی اے ) کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ایسے دعوے مکمل طور پر غلط ہیں۔“
اے جی ای ایل نے مزید کہا،”گوتم اڈانی، ساگر اڈانی اور ونیت جین پر امریکی محکمہ انصاف (ڈی او جی) فرد جرم یا یو ایس سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی) کی شہری شکایت میںایف سی پی اے کی کسی خلاف ورزی کا الزام نہیں لگایا گیا ہے۔“کسی قانونی فرد جرم میں کاونٹ سے مراد ملزم کے خلاف انفرادی الزامات ہیں۔ ڈی اوجے کے فرد جرم میں پانچ کاونٹ (الزامات) ہیں، لیکن کاونٹ ایک : ”ایف سی پی اے کی خلاف ورزی کرنے کی سازش“ میں گوتم اڈانی، ساگر اڈانی، اور ونیت جین کا نام نہیں ہے اور انہیں اس کاونٹ سے باہر رکھا گیا ہے۔ اسی طرح کاونٹ پانچ: ”انصاف میں رکاوٹ ڈالنے کی سازش“ (صفحہ 41) میں بھی ان تینوں کا نام نہیں ہے۔۔
تاہم، ڈی او جے فرد جرم کے بارے میں مختلف میڈیا (غیر ملکی اور ہندوستانی) کی غلط فہمی نے اڈانی کے ڈائریکٹرز کے خلاف امریکی ڈی او جے اورایس ای سی کے ذریعے لائے گئے بدعنوانی اور رشوت ستانی کے الزامات کے بارے میں غلط اور لاپرواہ رپورٹنگ کی ہے۔ اڈانی کے ایگزیکٹوز پر صرف کاونٹ 2:”مبینہ سیکورٹیز فراڈ سازش“، کاونٹ 3: ”مبینہ وائر فراڈ سازش“، اورکاونٹ: ”مبینہ سیکورٹیز فراڈ“ کا الزام لگایا گیا ہے۔
ڈی او جے کے فرد جرم میں اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ اڈانی کے ایگزیکٹوز نے ہندوستانی سرکاری اہلکاروں کو رشوت دی تھی۔ فرد جرم اور شکایت صرف اس بات پر مبنی ہے کہ آیا رشوت کا وعدہ کیا گیا تھا یا بات چیت کی گئی تھی۔ ”یہ سب پاور ایزیور اورسی ڈی پی کیو کے سابق ملازمین کی محض قیاس آرائیوں اور سنی سنائی پر مبنی ہے، جس سے اڈانی کے خلاف امریکی ڈی او جے اوریو ایس ایس ای سی کی طرف سے کی گئی قانونی کاروائی اور اخلاقی طور پر بہت کمزور ہیں۔“ امریکہ کے بے بنیاد اقدامات اور لاپرواہی سے متعلق غلط رپورٹنگ سے ہندوستانی اداروں کو بین الاقوامی منصوبوں کی منسوخی، مالیاتی منڈیوں پر اثرات اور اسٹریٹجک شراکت داروں، سرمایہ کاروں اور عوام کی طرف سے اچانک جانچ پڑتال جیسے بڑے نقصا نات اٹھانے پڑے ہیں۔
ہندوستھا ن سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد