کولکاتا، 21 نومبر (ہ س)۔ آر جی کر میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل میں تین ماہ قبل ایک خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کی سی بی آئی تحقیقات میں ’تاخیر‘ ہو رہی ہے۔ اس پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے سی پی آئی (ایم) اور اس سے منسلک تنظیموں نے جمعرات کو سالٹ لیک میں سی بی آئی کے دفتر تک ریلی نکالی۔
اس ریلی میں سی پی آئی (ایم) کے ہزاروں کارکنوں، ڈی وائی ایف آئی (ڈیموکریٹک یوتھ فیڈریشن آف انڈیا) اور ایس ایف آئی (اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا) کے ارکان نے شرکت کی۔یہ لوگ لال جھنڈے اٹھائے، گانے گاتے ہوئے اور نعرے لگاتے ہوئے الٹا ڈانگا سے سی بی آئی دفتر تک تقریباً دو کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتے ہوئے پہنچے۔
جلوس کی قیادت سی پی آئی (ایم) کی مرکزی کمیٹی کے رکن سوجن چکرورتی اور پارٹی کے ریاستی سکریٹری محمد سلیم نے کی۔ چکرورتی نے کہا کہ اس گھناو¿نے جرم کوہوئے 100 سے زیادہ دن گزر چکے ہیں۔ لیکن سی بی آئی مرکزی ملزم سنجے رائے کو چھوڑ کر دوسرے مجرموں اور سازشیوں تک نہیں پہنچ پائی ہے۔ یہ معاملہ بنگال کی شبیہ کو خراب کرنے والا ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ہمیں مجرموں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے مرکز کی بی جے پی حکومت اور ترنمول کانگریس کی قیادت والی ریاستی حکومت کے درمیان ملی بھگت کی بو آ رہی ہے۔ انصاف ملنے تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔
ڈی وائی ایف آئی کی لیڈر میناکشی مکھرجی نے کہا کہ 9 اگست کو آر جی کر میڈیکل کالج کے اس واقعہ کے بعد ریاست میں خواتین کے خلاف کئی اور سنگین جرائم اور قتل کے واقعات ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر تفتیشی ادارے اس طرح کے معاملات کو سطحی طور پر لیں تو مستقبل میں ایسے جرائم میں مزید اضافہ ہوگا۔
ریلی کے دوران سی آئی ایس ایف کے اہلکاروں نے مظاہرین کو سی بی آئی دفتر کے سی جی او کمپلیکس کے بند گیٹ پر روک دیا۔ اس پر سی پی آئی (ایم) کے کارکن باہر نعرے بازی کرتے رہے۔ پولیس کے اعلیٰ افسران بھی موقع پر موجود تھے۔
ہندوستھا ن سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد