پولیس نے اسلحہ بنانے والی فیکٹری پکڑی، تصادم میں تین گرفتار، دو گولیاں لگنے سے زخمی
فیروز آباد، 21 نومبر (ہ س)۔ شکوہ آباد پولیس اسٹیشن اور ایس او جی ٹیم نے بدھ کی رات دیر گئے غیر قانونی اسلحہ بنانے والی فیکٹری کا پردہ فاش کیا ہے۔ پولیس نے تصادم میں تین ملزمان کو موقع سے غیر قانونی اسلحہ اور آلات سمیت گرفتار کر لیا ہے۔ تصادممیں دو مل
Police caught arms factory, 3 arrested in encounter, 2 injured


Police caught arms factory, 3 arrested in encounter, 2 injured


فیروز آباد، 21 نومبر (ہ س)۔ شکوہ آباد پولیس اسٹیشن اور ایس او جی ٹیم نے بدھ کی رات دیر گئے غیر قانونی اسلحہ بنانے والی فیکٹری کا پردہ فاش کیا ہے۔ پولیس نے تصادم میں تین ملزمان کو موقع سے غیر قانونی اسلحہ اور آلات سمیت گرفتار کر لیا ہے۔ تصادممیں دو ملزمان پیر میں گولیاں لگنے سے زخمی ہوگئے جنہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔

ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، سٹی، روی شنکر پرساد نے بتایا کہ شکوہ آباد پولیس اسٹیشن کے انچارج پردیپ کمار اور ایس او جی ٹیم کو بدھ کی رات دیر گئے اطلاع ملی کہ ایک پرانے اسکول کے قریب ایک مکان میں غیر قانونی طور پر اسلحہ سازی کی فیکٹری چلائی جارہی ہے۔ اطلاع ملنے پر تھانہ شکوہ آباد اور ایس او جی پولیس کی ٹیم نے اسکول کے قریب ایک مکان پر چھاپہ مارا تو بھگدڑ مچ گئی۔

موقع پر موجود ملزمان راجو ولد جگدیش ساکن وچگاو¿ں تھانہ نرکھی اور راجیش عرف چھوٹو ولد سکھویر سنگھ ساکن رہچٹی تھانہ شکوہ آباد نے پولیس ٹیم کو اپنی طرف آتے دیکھ کر فائرنگ کر دی۔پولیس تصادم کے دوران ملزم راجو اور راجیش عرف چھوٹو کو ٹانگوں میں گولی لگی جس میں پولیس ٹیم نے اپنے دفاع میں جوابی فائرنگ کی، جس کی وجہ سے وہ زخمی ہو گئے۔

ملزمان کو پولیس تصادم کے دوران زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا۔ پولیس ٹیم نے اس کے دوسرے شریک ملزم پوران ولد ناتھورام ساکن چندن نگر تھانہ ٹرانس یمنا نگر ضلع آگرہ کو بھی موقع سے غیر قانونی ہتھیار بنانے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ پولیس ٹیم نے جائے وقوعہ سے 9 بنی ہوئی اور نصف ساختہ پستول اور بھاری مقدار میں غیر قانونی اسلحہ بنانے کا سامان برآمد کیا ہے۔

اے ایس پی نے بتایا کہ زخمی ملزمان کو پولیس کی تحویل میں علاج کے لیے ضلع اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے، گرفتاری اور بازیابی کی بنیاد پر ضروری کارروائی کی جا رہی ہے۔

ہندوستھا ن سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande