علی گڑھ, 20 نومبر (ہ س) ۔
اے ایم یوطلباء یونین انتخاب کا مسئلہ الہ آباد ہائی کورٹ تک پہنچ گیا ہے اور سنوائی کے لئے 29 نومبر کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔یاد رہے کہ طلبا گزشتہ تقریباً چھ برس سے طلبہ یونین کا مطالبہ کر رہے ہیں اور اس حوالے سے طلبہ نے میمورنڈم سے لئے کر احتجاج، دھرنا بھی دیا، لیکن مسلم یونیورسٹی انتظامیہ اپنی ضد پر آڑی رہی اور کسی نہ کسی بہانے سے طلبا کے اس جائز مطالبے کو نظر انداز کرتی رہے، مسلم یونیورسٹی انتظامیہ کے رویہ سے تنگ آکر طلبہ نے ہائی کورٹ کا رخ کیا ہے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں طلبہ یونین کے انتخابات کرانے کا مطالبہ کرنے والی مفاد عامہ کی عرضی (پی آئی ایل) پر ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ اس دوران اے ایم یو انتظامیہ کے وکیل نے عدالت سے وقت مانگا۔ اس پر عدالت نے اگلی سماعت کے لیے29نومبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔واضح رہے کہ اے ایم یومیں 2019سے طلبہ یونین کے انتخابات نہیں ہوئے ہیں۔ طلبہ چھ سال سے اس حوالے سے مسلسل اسکا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اسکے لئے کئی بار احتجاجی جلوس نکالا مظاہرہ کیا، میمورنڈم دیا، باب سید پر دھرنا دیالیکن ان سب کے نتیجہ میں یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے طلبہ کو صرف یقین دہانی کرائی گئی، حد یہ ہے کہ طلبہ اپنا وی سی منتخب کرنے میں بھی کوئی رول ادا نہیں کر سکے۔اے ایم یو طلبہ یونین کے انتخابات کے حوالے سے مسلم یونیورسٹی انتظامیہ کی ضد اور اڑیل رویے تھک ہارکر یونیورسٹی کی لاء فیکلٹی کے ایل ایل ایم کے طالب علم سید کیف حسن نے الہ آباد ہائی کورٹ میں ایک پی آئی ایل دائر کی۔
عرضی گزار نے سپریم کورٹ کے ذریعہ منظور کردہ لنگ دوہ سفارشات کا حوالہ دیتے ہوئے اے ایم یو انتظامیہ کے ذریعہ چیف الیکٹورل آفیسر کی فوری تقرری اور طلبہ یونین کے انتخابات کے لئے نوٹیفکیشن جاری کرنے کی مانگ کی ساتھ ہی اے ایم یو میں 2019سے طلبہ یونین کے انتخابات نہیں ہوئے ہیں، ایسی صورت میں طلبہ یونین فنڈ کی تفصیلات بھی مانگی گئی ہیں۔
---------------
ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ