علی گرھ،20 نومبر (ہ س) علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلباء یونین کے مطالبہ کو لیکر اب انتظامیہ اور طلباء براہِ راست آمنے سامنے آگئے ہیں آج طلباء نے اپنے دیرینہ مطالبہ کو دہراتے ہوئے انتظامیہ کو انکا وعدہ یاد دلانے کے لئے ایک میٹنگ آرٹس فیکلٹی کے لان میں کی جہاں سے طلباء جمع ہوکر وائس چانسلر سے ملنے کے لئے روانہ ہوئے لیکن راستہ میں ہی پروکٹرویل ٹیم کے ذمہ داران نے پروفیسر محمد وسیم علی کی قیادت میں انھیں روک لیا اس دوران طلباء اور انتظامی افسران و اہلکاروں کے درمیان دھکا مکی بھی ہوئی اور الزامات بھی عائد کئے گئے۔طلبا لیڈر محمد دانش کا واضح طور پر کہنا ہے کہ ہم کافی مہینوں سے مطالبہ کررہے ہیں کہ کیمپس میں طلباء یونین کے انتخابات کو کرایا جائے لیکن انتظامیہ کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے۔گذشتہ ہفتہ ہمیں یہ کہہ کر خاموش کیا گیا تھا کہ اقلیتی کردار کا فیصلہ آنے والا ہے اس کے بعد حالات کے حساب سے فیصلہ لیا جائے گا اور وائس چانسلر میڈم سے ملاقات کرائی جائے گی لیکن فیصلہ حق میں آنے کے باوجود انتظامیہ طلباء کے اس مطالبہ پر غور کرنے تک کو تیار نہیں ہے۔طلباء لیڈر محمد پارس کا کہنا ہے کہ ہمیں ایسا لگ رہا ہے کہ کیمپس میں تاناشاہی شروع ہوگئی ہے،طلباء کے مسائل پر قطعی توجہ نہیں دی جارہی ہے،انھوں نے کہا کہ یونین انتخاب طلبا کا حق ہے اور انتظامیہ انھیں ا س سے محروم کررہی ہے۔وہیں طلباء سے دھکامکی کی بات پر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ طلباء کی آڑ میں کچھ باہری عناصر نظر آرہے تھے جن سے آئی کارڈ مانگے گئے تو کچھ طلباء مشتعل ہوگئے دھکا مکی کے الزام بے بنیاد ہیں۔
---------------
ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ