حیدرآباد سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا 5واں شہر
حیدرآباد سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا 5واں شہر حیدرآباد،11 اکتوبر (ہ س)۔ تلنگانہ کادارالحکومت حیدرآبادعالمی سطح پرپانچویں تیزی سے ترقی کرنے والے شہروں میں شامل ہوگیاہے۔برطانوی رئیل اسٹیٹ کنسلٹنگ فرم ساویلس کی جانب سے جاری کردہ2023کی گروتھ ہبس انڈی
حیدرآباد سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا 5واں شہر


حیدرآباد سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا 5واں شہر

حیدرآباد،11 اکتوبر (ہ س)۔

تلنگانہ کادارالحکومت حیدرآبادعالمی سطح پرپانچویں تیزی سے ترقی کرنے والے شہروں میں شامل ہوگیاہے۔برطانوی رئیل اسٹیٹ کنسلٹنگ فرم ساویلس کی جانب سے جاری کردہ2023کی گروتھ ہبس انڈیکس”رپورٹ میں یہ انکشاف ہواہے۔ یہ رپورٹ شماریاتی پورٹل اسٹاٹسٹاپرشائع کی گئی، جس میں حیدرآبادکی تیزرفتارترقی کونمایاں طورپرپیش کیاگیاہے۔ساویلس کے نمائندوں کے مطابق یہ درجہ بندی مختلف عوامل جیسے شہرکی مجموعی ترقی،مالیاتی شعبہ کے استحکام، شہریوں کی ذاتی دولت، نقل مکانی میں اضافہ،اورکام کرنے والی آبادی کی بنیاد پرکی گئی ہے۔ ساویلس نے دنیاکے 230 شہروں پرمبنی ایک مطالعہ کیاجن کی جی ڈی پی 2023 تک 50ارب ڈالرسے زیادہ تھی۔ حیدرآباد نے 224 شہروں کوپیچھے چھوڑتے ہوئے پانچویں پوزیشن حاصل کی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ ٹاپ15تیزی سے ترقی کرنے والے شہروں میں سے 14 کاتعلق ایشیا سے ہے۔ بنگلورنے پہلا مقام حاصل کیاجبکہ ہندوستان کا مالیاتی دارالحکومت ممبئی آٹھویں پوزیشن پرہے،جوحیدرآباد سے تین درجے نیچے ہے۔

رپورٹ میں حیدرآباد کی آئی ٹی، بینکنگ اورخدمات کے شعبوں میں مضبوط کارکردگی اورمالیاتی شعبہ میں اس کی ترقی کی تعریف کی گئی ہے۔ پیشین گوئی کی گئی ہے کہ اگرحیدرآبادکی معاشی ترقی اسی رفتارسے جاری رہی تو2033 تک فی کس جی ڈی پی کی شرح نموکے لحاظ سے یہ دنیابھرمیں پہلے نمبرپرہوگا۔تجزیہ کاروں کے مطابق حیدرآباد کی تیز رفتارترقی کا سہرا کے سی آرحکومت کی طرف سے کیے گئے انقلابی اقدامات کو جاتا ہے۔<br> ساویلس کی رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ یہ رپورٹ 2023 میں حکومت کی پالیسیوں، ترقیاتی پروگراموں، اورملازمتوں اورآمدنی میں اضافہ کی بنیاد پرتیارکی گئی ہے۔رپورٹ میں 2033 تک کے شہرکی ترقی کا بھی تخمینہ پیش کیا گیاہے۔جہاں کے سی آر حکومت کے دوران حیدرآباد کی برانڈامیج بلندیوں کو چھو رہی تھی، وہیں ریونت ریڈی حکومت کے یکطرفہ فیصلوں کی وجہ سے اس میں کمی واقع ہوئی ہے۔ پاپ اکویٹی کے مطابق حیڈرا کے انہدام کے بعد گھروں کی فروخت میں 42 فیصد کمی ہوئی ہے، جبکہ CREDAI کے مطابق دفترکی جگہ کے لیزمیں بھی کمی دیکھی گئی ہے۔ماہرین کوخدشہ ہے کہ صنعتی ترقی کی سست روی، معروف کمپنیوں جیسے Corning اورCairns کادوسری ریاستوں میں منتقلی اورشہر میں امن و امان کی کمی حیدرآباد کی برانڈ امیج کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ اس طرح کے حالات میں 2033 تک حیدرآباد کا دنیا کے نمبر ایک شہر بننا مشکل ہو سکتا ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمدعبدالخالق


 rajesh pande