جھارکھنڈ کی محنتی خواتین ملک کی ترقی میں اپنا تعاون دینے میں اہل : صدر جمہوریہ
۔دروپدی مرمو نے کھونٹی میں سیلف ہیلپ گروپ کی خواتین کے تیارکردہ سامانوں کا معائنہ کیا کھونٹی (جھارک
President praises Hardworking Jharkhand women


President praises Hardworking Jharkhand women


۔دروپدی مرمو نے کھونٹی میں سیلف ہیلپ گروپ کی خواتین کے تیارکردہ سامانوں کا معائنہ کیا

کھونٹی (جھارکھنڈ)، 25 مئی ( ہ س)۔ صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے کہا کہ صرف روٹی، کپڑا اور مکان کافی نہیں ہے۔ تعلیم اور روزگار جیسی سرکاری اسکیموں سے بھی استفاد ہ کرنا ہوگا۔ اس کے لیے آپ کو حکومت کے پاس جانا پڑے گا۔ ساتھ ہی کہا کہ جھارکھنڈ کی محنتی خواتین ملک کی ترقی میں اپنا تعاون دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ وہ جھارکھنڈ کے دورے کے دوسرے دن جمعرات کو کھونٹی کے برسا منڈا کالج میں خواتین کی سیلف گروپ کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ انہیں قبائلی خاتون ہونے پر فخر ہے۔ ملک میں بیٹیوں اور خواتین نے اپنے شعبوں میں گراں قدر خدمات سرانجام دی ہیں۔ خواتین قیادت کر رہی ہیں۔ جمہوریت کی طاقت کے باعث آج وہ صدرجمہوریہ کے طور پر عوام کے درمیان موجود ہیں۔ بیٹیاں بیٹوں سے بہتر کارکردگیکا مظاہر ہ کر رہی ہیں۔ راشٹرپتی بھون میں انہیں ایوارڈز تقسیم کرتے ہوئے خواتین کی ناقابل تسخیر طاقت کا احساس ہوا ہے ۔

میں اڈیشہ سے لیکن میرے جسم میں خون جھارکھنڈ کا ہے

صدر جمہوریہ نے کہا کہ میں اڈیشہ سے ہوں لیکن میرے جسم میں جھارکھنڈ کا خون بہہ رہا ہے۔ انہوں نے ملک کی آزادی میں اہم کردار ادا کرنے والے بھگوان برسا منڈا اور پھولو۔ جھانو کو یاد کیا۔ صدر جمہوریہ نے سیلف ہیلپ گروپس کو دستیاب سہولیات کے بارے میں بات کی۔ یہ بھی کہا کہ میں نے خواتین کے گروپ کی مصنوعات دیکھی ہیں۔ ان کے چہرے پر مسکراہٹ دیکھی۔ انہوں نے کہا کہ جس گھر میں جوبا مانجھی بہو بن کر گئی ہیں، اسی گھر سے میری دادی تھیں۔ اس لیے مجھے جھارکھنڈ سے بہت لگاو ہے۔ میں خوش قسمت ہوں کہ میں جھارکھنڈ کی گورنر رہی اور آج یہاں مہمان بن کر آئی ہوں۔

ہمیں اپنی ثقافت کو بچائے رکھنا ہے

صدر جمہوریہ نے قبائلی ثقافت اور روایات کے تحفظ پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں 700 قبائلی ہیں لیکن ہر ایک کی ثقافت اور روایت الگ ہے۔ ہمیں اپنی ثقافت کو بچانا ہے ورنہ ہم دنیا کی بھیڑ میں گم ہو جائیں گے۔ ہمیں اپنے بچوں کووہی اقدارسکھانے ہیں۔ جیسے جیسے ہم آگے بڑھتے ہیں، پیچھے دیکھنا بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جھارکھنڈ کی جتنی ترقی ہونی چاہیے تھی، اتنی نہیں ہوئی۔ یہ دیکھ کر دکھ ہوتا ہے۔ ریاست کو الگ ہوئے 22 سال ہوچکے ہیں، زیادہ تر قبائلی وزرائے اعلیٰ تھے۔ اس کے باوجود یہ صورت حال ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ قبائلی معاشرے بہت سے شعبوں میں مثالیں پیش کرتے ہیں۔ ہم لوگ بغیر جہیز کے اپنے گھروں میں بہو لاتے ہیں اور بیٹیاں دوسرے گھروں میں بغیر جہیز کے دیتے ہیں۔ دوسرے معاشرے اس کی پیروی نہیں کر پاتے۔ آج تک ملک میں جہیز کا نظام ختم نہیں ہوا۔ جہیز ایک لعنتہے۔ اس حوالے سے قبائلی معاشرے کی مثال پورے ملک میں موجود ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہکانفرنس قبائلی خواتین کے لیے سنگ میل ثابت ہوگا۔ یہ پروگرام آنے والی نسلوں کو قبائلی برادری کی خواتین کی طرف سے قوم کی تعمیر کے عمل میں اپنا تعاون دینے کی ترغیب دے گا۔ آنے والے دنوں میں خواتین گروپوں کی مصنوعات کو مارکیٹ ملے گی۔ امید ہے کہ خواتین میں بیداری پھیلے گی اور خواتین آنے والے وقت میں ترقی کی کہانی لکھیں گی۔ انہوں نے خطاب کے دوران نکی پردھان، سلیمہ ٹیٹے، دیپیکا کماری کے ناموں کا بھی ذکر کیا۔

اس سے قبل انہوں نے خواتین کے تیار کردہ مواد کا مشاہدہ کیا اور ہر سٹال پر جا کر ہر پروڈکٹ کے بارے میں دریافت کیا۔

ہندوستھان سماچار


 rajesh pande