مغربی بنگال میں بابری مسجد کا مسئلہ ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کا حصہ ہے: گری راج
نئی دہلی، 8 دسمبر (ہ س)۔ مرکزی ٹیکسٹائل وزیر گری راج سنگھ نے کہا کہ مغربی بنگال میں بابری مسجد کا مسئلہ ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ سنگھ نے یہ بیان پیر کو پارلیمنٹ ہاو¿س کمپلیکس میں میڈیا کے ایک سوال کے جواب میں دیا۔ مغربی بنگال میں ترن
مغربی بنگال میں بابری مسجد کا مسئلہ ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کا حصہ ہے: گری راج


نئی دہلی، 8 دسمبر (ہ س)۔

مرکزی ٹیکسٹائل وزیر گری راج سنگھ نے کہا کہ مغربی بنگال میں بابری مسجد کا مسئلہ ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ سنگھ نے یہ بیان پیر کو پارلیمنٹ ہاو¿س کمپلیکس میں میڈیا کے ایک سوال کے جواب میں دیا۔ مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس کے معطل ایم ایل اے ہمایوں کبیر کی جانب سے بابری مسجد کا سنگ بنیاد رکھنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں مرکزی وزیر نے کہا، ”یہ پوری اسکیم ہمایوں کبیر نے نہیں بلکہ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ترتیب دی تھی۔ وہ جان بوجھ کر بنگال کی زمین پر ہندو مسلمان کے نام رپ تنازعہ پیدا کررہی ہیں۔یہ بابری مسجد کا مسئلہ سوچی سمجھی پالیسی کے تحت لایا گیا ہے ۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ممتا بنرجی کو اس فعل کے لیے نہ صرف بنگال بلکہ پورے ملک میں مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا اور اس کی سزا بھگتنی پڑے گی۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ 'وندے ماترم' گیت ملک کو ملک کو اتحاد کی لڑی میں باندھنے والا ایک طاقت ور علامت ہے ۔یہ مجاہدین آزادی کے لیے تحریک کا ذریعہ ہے۔ اگر جمہوریت کے مندر (پارلیمنٹ) میں 'وندے ماترم' پر بحث نہیں ہوگی، تو اس پر بحث کہاں ہوگی؟ کچھ لوگ وندے ماترم کو نہیں بلکہ بابری مسجد کو مانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'وندے ماترم' 150 سال پرانا آزادی کا نغمہ ہے اور ہندوستان کی میراث ہے۔ اس لیے اس پر کھل کر بحث ہونی چاہیے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / عطاءاللہ


 rajesh pande