
جموں, 8 دسمبر (ہ س)۔ وادیٔ کشمیر میں انٹرنیٹ پر مبینہ مشکوک گفتگو کی آرمی کی جانب سے انٹرسیپشن کے بعد سیکورٹی ایجنسیوں نے ایک چینی شہری کو حراست میں لے لیا، جو مبینہ طور پر بغیر اجازت لداخ اور جموں و کشمیر میں داخل ہوا تھا۔ذرائع کے مطابق 29 سالہ ہو کانگتائی 19 نومبر کو ٹورسٹ ویزا پر دہلی پہنچا تھا، جس کے تحت اسے صرف مخصوص بدھ مت مذہبی مقامات—وارانسی، آگرہ، نئی دہلی، جے پور، سارناتھ، گیا اور کُشینگر کے دورے کی اجازت تھی۔ تاہم، وہ 20 نومبر کو اپنی شناخت چھپاتے ہوئے لیہہ کے لیے روانہ ہوا اور ایئرپورٹ پر موجود ایف آر آر او کاؤنٹر پر لازمی اندراج نہیں کرایا۔
لیہہ میں قیام کے دوران اس نے تین روز تک زنسکار کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور بعدازاں یکم دسمبر کو سرینگر پہنچ گیا۔ اس کے موبائل فون سے حاصل کیے گئے ڈیٹا سے انکشاف ہوا کہ وہ وادی میں سی آر پی ایف کی تعیناتی اور آرٹیکل 370 سے متعلق سرچز کر رہا تھا۔ حکام کے مطابق اس نے مارکیٹ سے غیرقانونی طور پر بھارتی سم کارڈ بھی حاصل کیا تھا۔
سرینگر میں وہ ایک غیر رجسٹرڈ گیسٹ ہاؤس میں ٹھہرا اور ہروان میں واقع بدھ مت عبادت گاہ سمیت اُن علاقوں کا دورہ کیا جن کے قریب گزشتہ برس دہشت گردی کے واقعات پیش آئے تھے۔ فون ریکارڈ کے مطابق وہ اونتی پورہ کھنڈرات بھی گیا تھا، جو فوج کی وکٹر فورس کے ہیڈکوارٹرز کے نزدیک واقع ہیں۔
اپنے قیام کے دوران اس نے شنکرآچاریہ ہلز، حضرت بل اور ڈل جھیل کے کنارے واقع مغل باغات سمیت سرینگر کے مختلف حصوں کا دورہ کیا۔حکام کا کہنا ہے کہ ہو کانگتائی نے بوسٹن یونیورسٹی سے فزکس میں گریجویشن کیا ہے اور اس کے پاسپورٹ میں متعدد ممالک ،امریکا، نیوزی لینڈ، برازیل، فیجی اور ہانگ کانگ کے سفر کی مہر موجود ہے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ چینی شہری نے واضح طور پر ویزا قواعد کی خلاف ورزی کی ہے، اور ممکنہ کارروائی کے طور پر اسے ملک بدر کیا جا سکتا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد اصغر