
وزیر
اعلیٰ، وزرائے اعلیٰ اور اپوزیشن رہنماؤں کی حاضری، آئین کی اساس پر زور
ممبئی
، 6 دسمبر(ہ س)۔
'مہاپرینوارن دیوس' کے موقع پر ہفتہ کو دادر کی
چیتیا بھومی میں ریاستی حکومت کے سربراہوں اور اپوزیشن رہنماؤں نے ڈاکٹر بی آر امبیڈکر
کی انسٹھویں برسی پر ہجوم کے ساتھ خراجِ عقیدت پیش کیا۔ وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس،
نائب وزرائے اعلیٰ ایکناتھ شندے اور اجیت پوار، اور گورنر رمیش بیس نے یادگار پر گل
ہائے عقیدت پیش کیے، جبکہ این سی پی کے بانی شرد پوار اور سابق وزیر اعلیٰ ادھو
ٹھاکرے بھی ہزاروں عقیدت مندوں کے ساتھ اس یادگار پر پہنچے۔ صبح کے ابتدائی
پہروں میں ہی ڈھائی لاکھ سے زیادہ لوگ درشن کے لیے صف بستہ تھے اور عقیدت کا یہ
سلسلہ دن بھر جاری رہا۔
شیواجی
پارک میں منعقدہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے کہا کہ
ہندوستان کا سفرِ ترقی آئین کی مضبوط بنیادوں کا مرہونِ منت ہے اور بابا صاحب امبیڈکر
کی علمی گہرائی اس کے ہر صفحے میں جھلکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم کبھی بھی بابا
صاحب کا حقِ احسان ادا نہیں کر سکتی، کیونکہ انہوں نے ایک ایسے آئین کی تشکیل کی
جس نے ہندوستان کو جدید جمہوری ڈھانچہ فراہم کیا۔ وزیر اعلیٰ نے اس عزم کا اعادہ کیا
کہ ریاستی حکومت ہر قدم آئین کی رہنمائی میں اور عوامی فلاح کے پیشِ نظر اٹھائے گی۔
نائب وزیر
اعلیٰ ایکناتھ شندے نے ڈاکٹر امبیڈکر کے افکار کو ابدی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر
اعظم نریندر مودی کے دور میں آئین کی قدر و منزلت اور زیادہ مستحکم ہوئی ہے۔ انہوں
نے کہا کہ چیتیا بھومی پر آنے والے لاکھوں زائرین اس بات کا عملی ثبوت ہیں کہ بابا
صاحب کا نظریاتی ورثہ آج بھی دلوں پر حکمرانی کر رہا ہے۔ انہوں نے اس معروف نعرے
کا حوالہ دیا کہ ’’جب تک سورج چاند رہے گا، بابا صاحب تیرا آئین رہے گا‘‘۔ شندے نے
یہ بھی بتایا کہ حکومت دادر علاقے میں ڈاکٹر امبیڈکر کی یاد میں ایک نئی یادگار کی
تعمیر میں مصروف ہے۔
نائب وزیر
اعلیٰ اجیت پوار نے کہا کہ حکومت کی ترجیحات میں ریاست کے عوام کی بھلائی کو سب سے
بلند مقام حاصل ہے، جو بابا صاحب کی تحریک کا مرکزی تصور رہا ہے۔ شرد پوار نے
ڈاکٹر امبیڈکر کو ایک عظیم سماجی مصلح قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے محروم طبقات
کے حقوق کے لیے ایک ایسا انقلاب برپا کیا جس نے ہندوستانی معاشرت میں نئی جہات پیدا
کیں۔ ادھو ٹھاکرے کی جماعت کی جانب سے کہا گیا کہ چیتیا بھومی پر عوام کا جمِ غفیر
اس امر کا ثبوت ہے کہ ڈاکٹر امبیڈکر کا فکری اثر آج بھی اتنی ہی قوت سے محسوس کیا
جاتا ہے۔
چیتیا
بھومی میں درشن کے لیے آنے والے ہجوم نے بدھ مت کے نعروں، اجتماعی مراقبوں اور
خدمتِ خلق کی سرگرمیوں میں بھرپور شرکت کی۔ ڈاکٹر امبیڈکر کے 6 دسمبر 1956 کے
انتقال کی نسبت سے ہر سال اس مقام پر لاکھوں افراد پہنچتے ہیں، اور اس مرتبہ بھی
ان کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں اور مختلف دعائیہ اجتماعات منعقد ہوئے۔
مہاراشٹر
حکومت نے 6 دسمبر کو ممبئی اور نزدیک کے اضلاع میں سرکاری اور نیم سرکاری دفاتر کے
لیے عام تعطیل کا اعلان کیا تاکہ شہری ڈاکٹر امبیڈکر کی یاد میں منعقدہ سرگرمیوں میں
آزادی سے شرکت کر سکیں۔ 7 دسمبر 1956 کو ڈاکٹر امبیڈکر کے تاریخی جنازہ جلوس میں
بارہ لاکھ سے زائد افراد شریک ہوئے تھے، جس کے بعد اس مقام کو ایک باضابطہ یادگار
کی شکل دے دی گئی جو آج بھی سماجی انصاف، انسانی حقوق اور آئینی اقدار کے تحفظ کی
علامت سمجھی جاتی ہے۔
ہندوستھان
سماچار
--------------------
ہندوستان سماچار / جاوید این اے