
نئی دہلی، 6 دسمبر (ہ س)۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے دہلی میں ہفتہ کو ہندوستان ٹائمس لیڈرشپ سمٹ 2025 سے خطاب کرتے ہوئے 'ہندو شرح ترقی' کی اصطلاح کوغلامانہ ذہنیت کی عکاسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہندوستان کی کمزور اقتصادی ترقی کو ہندو ثقافت اور تہذیب سے جوڑنے کے لیے وضع کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا، 'ہندو شرح نمو' کی اصطلاح اس وقت وضع کی گئی جب ہندوستان 2 سے 3 فیصد ترقی کا خواہاں تھا۔ کیا کسی ملک کی اقتصادی ترقی کو اس کے لوگوں کے عقیدے سے جوڑنا مناسب تھا؟ یہ اپنے آپ وجود میں نہیں آیا، بلکہ غلامانہ ذہنیت سے پیدا ہونے والا خیال تھا، جس سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی تھی کہ ہندوستان کی سست شرح نمو کی وجہ ہندو تہذیب تھی۔ انہوں نے کہا کہ آج کچھ نام نہاد دانشور ہر چیز میں فرقہ پرستی تلاش کرتے رہتے ہیں لیکن انہیں اس لفظ میں فرقہ پرستی نظر نہیں آئی حالانکہ یہ ان کی اپنی پالیسی سوچ میں پھیلی ہوئی تھی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آزادی کے 79 سال بعد بھی ہندوستان خود کو غلامی کی ذہنیت سے آزاد کرنے کی مسلسل کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان میں آج جو اصلاحات کی جا رہی ہیں وہ قومی مقاصد سے متاثر ہیں، نہ کہ کسی سیاسی فائدے یا معاشی بحران کے ردعمل کے طور پر۔ انہوں نے کہا، پہلے، اصلاحات یا تو سیاسی فائدے کے لیے کی جاتی تھیں یا بحران سے نمٹنے کے لیے، لیکن اب 'نیشن فرسٹ' ہماری سوچ کی بنیاد ہے۔
عالمی اقتصادی منظر نامے کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ جہاں دنیا کساد بازاری کی بات کر رہی ہے، ہندوستان ترقی کی نئی کہانی لکھ رہا ہے۔ مالی سال 26-2025 کی دوسری سہ ماہی کے لیے حال ہی میں جاری کردہ جی ڈی پی کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ آٹھ فیصد سے زیادہ کی شرح نمو ہندوستان کی نئی اقتصادی رفتار کی علامت ہے۔ جب کہ عالمی ترقی کا منظرنامہ تقریباً تین فیصد ہے اور جی-7 ممالک کی اوسط نمو تقریباً 1.5 فیصد ہے، ہندوستان اعلیٰ ترقی اور کم افراط زر کا نمونہ پیش کر رہا ہے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالواحد