
مدھیہ پردیش اسمبلی میں سنگرولی کے جنگل میں 6 لاکھ درختوں کی کٹائی کے مسئلے پر اپوزیشن کا ہنگامہ، واک آوٹ کیا
بھوپال، 05 دسمبر (ہ س)۔ مدھیہ پردیش اسمبلی کے سرمائی اجلاس کے آخری دن جمعہ کو اہم اپوزیشن پارٹی کانگریس نے سنگرولی ضلع کے جنگل میں 6 لاکھ درختوں کی کٹائی کا مسئلہ اٹھایا۔ جنگلات وزیر مملکت دلیپ اہیروار اس کا اطمینان بخش جواب نہیں سکے۔ اس کو لے کر بی جے پی اور کانگریس میں بحث شروع ہو گئی۔ تیکھی بحث کے بعد سنگرولی معاملے میں کانگریس نے ایوان سے واک آوٹ کر دیا۔ کانگریس ارکان اسمبلی نے لگاتار جنگل کاٹنے اور غلط جانکاری دینے کا الزام بھی لگایا۔
مدھیہ پردیش اسمبلی کے سرمائی اجلاس کے دوران جمعہ کو کانگریس رکن اسمبلی وکرانت بھوریا نے سنگرولی میں غیر قانونی جنگل کٹائی کا معاملہ اٹھایا۔ جواب میں جنگلات وزیر مملکت دلیپ اہیروار نے کہا کہ یہ صحیح نہیں ہے کہ جنگلاتی علاقے میں غیر قانونی کٹائی ہو رہی ہے۔ وزارت کان اور کان کنی کی ہدایت کی بنیاد پر 2672 ہیکٹر علاقے میں کٹائی ہوئی ہے۔ جو بھی درخت کاٹے گئے ہیں، وہ ضابطے کے مطابق کٹے ہیں۔ حکومت ہند کی اجازت کی بنیاد پر کارروائی ہو رہی ہے۔
رکن اسمبلی بھوریا نے کہا کہ اگر ساری کٹائی اجازت کی بنیاد پر ہو رہی ہے تو پھر مخالفت کی صورتحال کیوں بن رہی ہے۔ 8 گاوں نوٹیفائیڈ علاقے سے باہر کیسے ہو گئے۔ اس کے جواب میں وزیر دلیپ اہیروار نے کہا، جتنے درخت کاٹے جا رہے ہیں، اتنے درخت لگائے بھی جا رہے ہیں۔ اس میں مسئلہ نہیں ہونا چاہیے اور سارے کام مرکزی وزارت جنگلات و ماحولیات کی اجازت سے ہو رہے ہیں۔ جتنی زمین جا رہی اتنی زمین بھی دستیاب کرائی جا رہی ہے۔ بھوریا نے کہا کہ سنگرولی سے درخت کاٹ کر ساگر اور شیوپوری میں لگائے جا رہے ہیں۔ یہ کیسا انصاف ہے۔ قبائلیوں کے ساتھ صدیوں سے ہی نا انصافی ہوئی ہے۔ پہلے ارجن کو بہتر بتانے کے لیے ایکلویہ کا انگوٹھا کاٹا گیا۔ اب اڈانی کو بہتر بتانے کے لیے سنگرولی کے قبائلیوں کی زمین سے درخت کاٹے جا رہے ہیں۔
کانگریس رکن اسمبلی جے وردھن سنگھ نے کہا کہ اڈانی گروپ کو کانیں دی گئی ہیں، جس کے لیے درخت کاٹے جا رہے ہیں۔ اسے پیسا ایکٹ سے باہر بتایا گیا ہے۔ یہاں پر وائلڈ لائف پروٹیکشن ایکٹ 1972 کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ مکمل سنگرولی کے مجموعی اثرات کا تخمینہ ہوا ہے یا نہیں ہوا ہے یہ بھی بتایا جائے۔
جبکہ کانگریس رکن اسمبلی بالا بچن نے کہا کہ کول بلاک کے لیے زمین دی گئی اس لیے ایسا کیا گیا۔ وزیر جنگلات اہیروار نے کہا کہ آج کی صورتحال میں وہ گاوں اور بلاک ایریا پیسا ایکٹ کے ایریا میں نہیں آتا، اس لیے اسے اجازت دی گئی ہے۔ جب اس پورے معاملے میں وزیر جنگلات بار بار کہے جانے کے بعد بھی صحیح جواب نہیں دے سکے تو اسمبلی اسپیکر نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ اس پورے معاملے میں اپوزیشن لیڈر سے علیحدہ ملاقات کر کے وزیر جنگلات جواب دیں گے۔
اپوزیشن لیڈر امنگ سنگھار نے کہا کہ جہاں پر درختوں کی کٹائی ہو رہی ہے۔ اس علاقے کو 2023 کے بعد پانچویں شیڈول سے کیوں ہٹایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سنگرولی جنگل کٹائی کے سوال کا جواب وہ ایوان میں چاہتے ہیں۔
اس پر پارلیمانی امور وزیر کیلاش وجے ورگیہ نے کہا کہ ریاستی وزیر جنگلات اہیروار پہلی بار کے رکن اسمبلی ہیں، لیکن انہوں نے کافی صحیح جواب دیا ہے۔ سنگرولی میں کبھی بھی پیسا ایکٹ نہیں رہا ہے۔ کیونکہ یہاں قبائلیوں کی تعداد کم رہی ہے۔ یہ بات افسران سے گفتگو کے بعد کہہ رہے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر امنگ سنگھار نے کہا کہ جب پہلے سنگرولی بلاک پیسا ایکٹ کے دائرے میں آ رہا تھا، تو پارلیمانی امور وزیر نے یہ غلط جانکاری کیوں دی کہ وہ ایریا پیسا کے دائرے میں نہیں آتا تھا۔ جبکہ اگست 2023 میں اس کو لے کر صاف کہا گیا ہے کہ وہ علاقہ پیسا ایکٹ کے دائرے میں آتا ہے۔ حکومت اس بارے میں جواب دے۔ اس کو لے کر کانگریس اور بی جے پی میں بحث کی صورتحال شروع ہو گئی۔ اس کے بعد کانگریس کے ارکان اسمبلی نعرے بازی کرتے ہوئے باہر نکل گئے۔
سنگرولی میں درختوں کی کٹائی معاملے میں ایوان سے واک آوٹ کرنے والے کانگریس رکن اسمبلی وکرانت بھوریا نے کہا کہ قبائلی کی شناخت جل، جنگل، زمین سے ہوتی ہے۔ اگر آپ ان کے جنگل ختم کر دو گے، ان کی زمین چھین لو گے تو ان کا وجود کہاں بچے گا۔ ابھی دھڑلے سے کٹائی چل رہی ہے۔ وزیر جی اسمبلی میں کہتے ہیں کہ وہاں کوئی اندھا دھند کٹائی نہیں ہو رہی۔ حالانکہ، انہوں نے تسلیم کیا کہ وہاں 6 لاکھ درخت کٹنے والے ہیں۔ یہ جو پوری سازش چل رہی ہے۔ قبائلیوں کو ختم کرنے کی چل رہی ہے۔ اب ہائی کورٹ نے نوٹس لیا ہے۔ حکومت پوری طرح اڈانی کے ایجنٹ کے طور پر کام کر رہی ہے۔ ’ایک پیڑ ماں کے نام‘ کی بات تو کرتے ہیں، لیکن پورا کا پورا جنگل اڈانی کے نام کر دیا ہے۔
سنگرولی درخت کٹائی پر ڈنڈوری سے کانگریس رکن اسمبلی اومکار سنگھ مر کام نے کہا کہ ایک طرف حکومت کے لوگ بجٹ میں درخت لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سابق وزیر اعلیٰ نے تو درخت لگانے کے لیے گنیز ورلڈ بک میں اپنا نام درج کرایا تھا۔ لیکن اب قدرت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم ملک کی قدرت کو بچانے میں ناکام ہیں اور درخت کٹوانے میں آگے ہیں۔ اسمبلی میں لگے صندل (چندن) کے درخت تک کو حکومت بچا نہیں پائی۔
سنگرولی درخت کٹائی معاملے میں جنگلات وزیر مملکت دلیپ اہیروار نے کہا کہ کانگریس کو تو ہمارا شکریہ ادا کرنا چاہیے کہ وہاں لوگوں کو روزگار مل جائے گا۔ درختوں کی کٹائی ضابطے کے مطابق کی جا رہی ہے۔ دوسرے درخت لگانے کے لیے زمین بھی مل گئی ہے۔ اس پر کوئی موضوع ہی نہیں بنتا۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / انظر حسن