
نئی دہلی، 5 دسمبر (ہ س)۔ سپریم کورٹ نے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ 1967 (یو اے پی اے) کے تحت چارج شیٹ کے بغیر نظربندی حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے اسے خوفناک قرار دیا ہے۔ جسٹس وکرم ناتھ کی سربراہی والی بنچ نے گزشتہ دوبرسوں سے آسام کی جیل میں بند ایک ملزم کو ضمانت دیتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔ عدالت نے آسام حکومت کو بھی سخت سرزنش کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا وہ خود کو ملک کی سب سے بڑی ایجنسی سمجھتے ہیں ۔
دراصل آسام کے ٹون لانگ کونیاک نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ عرضی کے مطابق ٹون لانگ یو اے پی اے تحت گزشتہ دو برسوں سے جیل میں ہیں۔ سماعت کے دوران، عدالت نے آسام حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ یو اے پی اے کی دفعہ 43ڈی کے تحت چارج شیٹ داخل کرنے کا وقت عدالت کے حکم سے زیادہ سے زیادہ 180 دن تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ تاہم اس معاملے میں ملزم کو چارج شیٹ داخل کیے بغیر دو سال سے زائد عرصے سے حراست میں رکھا گیا ہے۔
عدالت نے واضح کیا کہ چاہے قواعد کتنے ہی سخت کیوں نہ ہوں، یو اے پی اے ایسے اقدامات کو نہیں روکتا ہے جو غیر قانونی حراست کو تشکیل دیتے ہیں۔ دو سال سے آسام حکومت نے چارج شیٹ داخل نہیں کی اور ملزمین کو حراست میں رکھا ہے۔ کیا آپ خود کو ملک کی سب سے بڑی ایجنسی سمجھتے ہیں؟
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد