
نئی دہلی، 5 دسمبر (ہ س)۔ ریلوے کے وزیر اشونی ویشنو نے آج کہا کہ نریندر مودی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت نے کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت کے مقابلے اتر پردیش کے ریلوے بجٹ میں بے مثال اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2014 سے پہلے، اتر پردیش کو محض 1100 کروڑ روپے کا ریلوے بجٹ ملا تھا، جبکہ موجودہ حکومت نے اسے 18 گنا بڑھا کر 19800 کروڑ روپے کر دیا ہے۔ انہوں نے اسے ریاست میں ریلوے کی ترقی کے لیے ایک تاریخی قدم قرار دیا۔
ریلوے کے وزیر ویشنو نے راجیہ سبھا میں وقفہ سوالات کے دوران اراکین کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں اس خاطر خواہ اضافہ کی وجہ سے اتر پردیش میں نئی لائنوں، ٹریک کو دوگنا کرنے، اسٹیشن کی بحالی، برقی کاری اور مسافروں کی جدید سہولیات سے متعلق بہت سے منصوبے تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ اضافہ صرف ایک اعداد و شمار نہیں ہے، بلکہ اتر پردیش کی مجموعی ریلوے ترقی کے لیے مرکزی حکومت کے سنجیدہ عزم کی علامت ہے۔
ویشنو نے کہا کہ اتر پردیش میں ریلوے کی مجموعی ترقی کے لئے وزیر اعظم مودی کے ذریعہ کیا گیا بجٹ میں اضافہ ایک تاریخی قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014 سے پہلے، اتر پردیش کے لئے ریلوے بجٹ صرف ₹1100 کروڑ روپے ہوتا تھا، جو اب تقریباً 18 گنا بڑھ کر ₹19800 کروڑ روپے ہو گیا ہے۔ نتیجے کے طور پر، ریل کے بنیادی ڈھانچے، اسٹیشن کی بحالی، نئی ٹرین خدمات، اور ٹریک کی توسیع سے متعلق کئی اہم پروجیکٹ ریاست بھر میں تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔
بلیا اور بکسر کو دوسرے شہروں سے جوڑنے والی ٹرین خدمات، اسٹیشن کی تزئین و آرائش اور متعلقہ علاقوں کی ترقی کے بارے میں اراکین کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزیر ریلوے نے کہا کہ مودی حکومت کے تحت ریلوے کی بے مثال جدید کاری ممکن ہوئی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر ہم اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو یہ اضافہ صرف ایک عدد نہیں ہے، بلکہ اتر پردیش سمیت ملک کے تمام حصوں میں ریلوے کی ترقی کے لیے حکومت کے عزم کا ثبوت ہے۔
بلیا کی ترقی اور تاریخی شراکت پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے، وزیر ریلوے نے رکن پارلیمنٹ کی مسلسل کوششوں کی تعریف کی۔ انہوں نے بتایا کہ بلیا سے فی الحال 82 ٹرین خدمات چل رہی ہیں، جن کی مکمل فہرست راجیہ سبھا میں پیش کی گئی ہے۔ بلیا کے نئے اسٹیشن کی مکمل طور پر ثقافتی تھیم پر تزئین کی جا رہی ہے، جس کے ڈیزائن میں ضلع کے تاریخی اور ثقافتی ورثے کو شامل کیا گیا ہے۔
ریلوے کے وزیر نے کہا،’’بلیا صحیح معنوں میں سب سے اہم تاریخی مقامات میں سے ایک ہے۔ بلیا کی ہندوستان کی تاریخ میں ایک خاص شراکت ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہاں کے اسٹیشن کو مقامی ثقافتی نقطہ نظر کو شامل کرتے ہوئےتزئینکی جا رہی ہے۔‘‘
ایک اور سوال کے جواب میں، بکسر کی قدیمی اور مذہبی اہمیت کا حوالہ دیتے ہوئے، ریلوے کے وزیر نے کہا کہ بھارت گورو ٹرین کے تحت شروع کی گئی پہلی رامائن سرکٹ ٹرین پر بکسر پہنچنے والے مسافروں کا تجربہ ناقابل فراموش رہا۔ اس جذباتی ردعمل کو ذہن میں رکھتے ہوئے، بکسر اسٹیشن کی مکمل طور پر ایکمذہبی تھیم پر مبنی تزئین و آرائش کی جا رہی ہے، تاکہ اس جگہ کی ثقافتی شناخت اور مذہبی اہمیت کو مسافروں تک مؤثر طریقے سے پہنچایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ اتر پردیش اور بہار دونوں میں ریلوے پروجیکٹ بے مثال رفتار سے آگے بڑھ رہے ہیں، جو مسافروں کو جدید سہولیات کے ساتھ محفوظ، زیادہ آرام دہ ریل خدمات فراہم کر رہے ہیں۔ وزیر موصوف نے دعویٰ کیا کہ خواہ وہ اسٹیشن کی بحالی ہو یا نئی ریل لائنوں کی تعمیر، مودی حکومت کے تحت ریلوے ہر شعبے میں تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔
لکھیم پور کھیری سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر ریلوے نے کہا کہ رکن پارلیمنٹ کے ذریعہ اٹھائے گئے تمام مسائل کو نوٹ کیا گیا ہے اور ان جانکاری انہیں فراہم کی جائے گی۔ کشی نگر کی ترقی اور ٹرین خدمات کی توسیع سے متعلق ایک اور رکن کے سوال کے جواب میں ویشنو نے کہا کہ کشی نگر ایک اہم بدھ مت اور ثقافتی ورثہ کی جگہ ہے اور وہاں سے ٹرین خدمات کی توسیع پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں رکن اسمبلی کے ساتھ پہلے ہی تفصیلی بات چیت ہو چکی ہے اور ان کی تجاویز اور صلاح پر جلد از جلد توجہ دی جائے گی۔
ریلوے کے وزیر نے ایوان کو بتایا کہ بجٹ میں بے مثال اضافہ کی وجہ سے اتر پردیش میں نئی ریلوے لائنوں، ٹریک کو دوگنا کرنے، برقی کاری، اسٹیشن کی تعمیر نو، راستے کا رخ موڑنے اور مسافروں کی سہولیات کی توسیع جیسے کئی پروجیکٹوں نے زور پکڑا ہے۔
ویشنو نے کہا کہ ملک بھر کے ریلوے اسٹیشنوں کی جدید ترین ڈیزائن کے ساتھ تزئین کی جا رہی ہے۔ امرت بھارت اسٹیشن پروجیکٹ کے تحت سینکڑوں اسٹیشنوں کو ہوائی اڈے جیسی سہولیات سے آراستہ کیا جا رہا ہے۔ نئی ٹیکنالوجیوں، حفاظتی نظاموں، جدید ٹرینوں اور لاجسٹکس کوریڈورز کے ذریعے ہندوستانی ریلوے کو مستقبل پر مبنی بنانے کے لیے کام جاری ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد