
یتیم بچوں کیلئے ایک فیصد ریزرویشن میری زندگی کا اہم فیصلہ: وزیر اعلیٰممبئی، 5 دسمبر (ہ س)۔ وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نے کہا ہے کہ محنت اور جدوجہد کے بل پر آگے آنے والے نوجوان معاشرے کے لیے مثالی کردار بن سکتے ہیں اور انہیں اپنی کامیابی کو سماجی خدمت سے جوڑنا چاہیے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ یتیم بچوں کے لیے یک فیصد ریزرویشن نافذ کرنا ان کی زندگی کے سب سے زیادہ دل خوش کن فیصلوں میں شمار ہوتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے ’’برابر مواقع‘‘ کے نظریے سے متاثر ہو کر حکومت نے یہ قدم اٹھایا، جس کے ثمرات کے طور پر اب تک 862 یتیم نوجوان سرکاری ملازمتوں میں شامل ہو کر خود کفیل بن چکے ہیں۔ ان کے مطابق یہ ہماری حکومت کے پہلے سال کی نہایت با معنی کامیابی ہے۔فڑنویس نے تقریب کے دوران ان نوجوانوں سے بھی گفتگو کی جنہیں اس ریزرویشن کے ذریعے ملازمت ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج انہیں وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف اٹھائے ایک سال مکمل ہو گیا ہے اور اس موقع پر ایسا پروگرام منعقد ہونا ان کے لیے بہت جذباتی پہلو رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ فیصلے انتظامی ضرورت ہوتے ہیں، مگر کچھ فیصلے ہمیشہ دل کو چھوتے ہیں، اور یتیم ریزرویشن انہی میں سے ایک ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مساوی مواقع کا اصول صرف سماجی طبقات تک محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ یتیموں، معذوروں اور محروم طبقوں تک بھی اسے یکساں طور پر پہنچنا چاہیے۔ یک فیصد ریزرویشن نے سینکڑوں نوجوانوں کی قسمت بدلی ہے اور ان کے مستقبل کو نئی سمت دی ہے۔وزیر اعلیٰ نے نوجوانوں پر زور دیا کہ جو کچھ ہم اپنی زندگی میں حاصل کرتے ہیں وہ معاشرے کے بنائے ہوئے نظام کی بدولت ہے۔ اس لیے یہ لازم ہے کہ ہم اسے واپس لوٹائیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ کی جدوجہد آنے والے نوجوانوں کے لیے مشعلِ راہ بنے اور کامیابی کے بعد بھی خدمتِ خلق کا جذبہ زندہ رہے۔ انسان اپنی خدمات سے ہمیشہ یاد رکھا جاتا ہے، لہٰذا اپنے عمل کو اپنی شناخت بنائیں۔ تقریب کی نظامت پولیس انسپکٹر ابھے تیلی نے کی، جب کہ شکریہ ادا کرنے کی ذمہ داری اولڈ ایج ہوم کے ڈائریکٹر منوج پنچال نے انجام دی۔ہندوستھان سماچار--------------------
ہندوستان سماچار / جاوید این اے