جامعہ ملیہ اسلامیہ میں معذور افراد کا بین الاقوامی دن دوہزار پچیس منایا گیا
نئی دہلی،05دسمبر(ہ س)۔ ڈاکٹر ذاکر حسین میموریل ویلفیئر سوسائٹی نے نیو سوشیو اکونومک رسرچ اینڈ ڈولپمنٹ فاو¿نڈیشن (این ایس ای آرڈی)،پروایکٹیو فاو¿نڈیشن،ہیو من ویلفیئر فاو¿نڈیشن اور کلائیکس انیٹیرو کے اشتراک سے مورخہ تین دسمبر دوہزار پچیس ک
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں معذور افراد کا بین الاقوامی دن دوہزار پچیس منایا گیا


نئی دہلی،05دسمبر(ہ س)۔

ڈاکٹر ذاکر حسین میموریل ویلفیئر سوسائٹی نے نیو سوشیو اکونومک رسرچ اینڈ ڈولپمنٹ فاو¿نڈیشن (این ایس ای آرڈی)،پروایکٹیو فاو¿نڈیشن،ہیو من ویلفیئر فاو¿نڈیشن اور کلائیکس انیٹیرو کے اشتراک سے مورخہ تین دسمبر دوہزار پچیس کو جامعہ کے ڈاکٹر ایم۔اے انصاری آڈیٹوریم میں معذور افراد کا بین الاقوامی دن منایا۔پروگرام کے انعقاد کا مقصد علمی ہستیوں، پارا ایتھلیٹس، پالیسی سازوں،خصوصی معلمین،میڈیا کے افراد،والدین اور طلبہ کو ایک ساتھ لاکر کر معذور افراد کے لیے رسائی، خودمختاری اور مساوی مواقع کو فروغ دینا تھا۔احمد خان کی روح پرور تلاوت سے پروگرام کا مبارک آغاز ہوا۔پروگرام کی اہم بات مہمان خصوصی پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی،مسجل،جامعہ ملیہ اسلامیہ اور ڈاکٹر ذاکرحسین میموریل سوسائٹی کے نائب صد ر کی’اجتماعی ذمہ داری اور شمولیتی ترقی کی اپیل‘ کے موضوع پرقوت اور فکر انگیز تقریر تھی۔

پروفیسر رضوی نے اس بات پر زور دیاکہ معذور افراد کا بین الاقوامی دن سالانہ منعقد ہونے والے محض ایک پروگرام نہیں بلکہ روکاٹ سے خالی، ہمدردی اور شمولیتی معاشرے کی تشکیل کے لیے ایک اخلاقی،سماجی اور ڈھانچہ جاتی ذمہ داری کی یاد دہانی والا دن بھی ہے۔پروفیسررضوی نے کہاکہ معذور بچوں کے لیے مواقع فراہم کرنے میں والدین کا رول سب سے زیادہ اہم ہوتاہے۔ان کی منظوری،تعاون اور بچوں کی صلاحیتوں میں ان کا یقین اور اعتماد ہی بااختیاری کی بنیاد بنتاہے۔پروفیسر رضوی نے مزید کہاکہ اس کے بعدشمولیت کی آزمائش کے لیے تعلیمی اداروں کے رول کی بات آتی ہے۔انہوں نے اس پر زوردیاکہ اسکول،یونیورسٹیاں اور آموزش کے مخصوص مقاما ت کو اسے یقینی بنانے کے لیے کہ ہر آموزگار اعتماد اور سرگرم حصہ لے سکے شمولیتی طرز عمل، قابل رسائی ڈھانچے کا اپنا نا چاہیے۔تقریر کے اخیر میں معاشرے کی اجتماعی کاروائی کی اہمیت کو نشان زد کرتے ہوئے پروفیسر رضوی نے سامعین کو یاد دلایاکہ شمولیت کسی ایک گروپ سے حاصل نہیں ہوسکتی اس کے لیے معلمین،پالیسی سازوں، این جی اوز اور برادریوں کی اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہوتی ہے۔انہوں نے متعلقین سے اپیل کی کہ معذور افراد کے وقار،ویزیبلٹی اور مواقع کو یقینی بنانے کے لیے وہ علامتی حرکات و سکنات سے اوپر اٹھیں اور پائے دار،طویل مدتی کاروائیوں پر توجہ مرکوز کریں۔انہوں نے مزید کہاکہ معذور افراد غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل ہوتے ہیں اور اگرانہیں سازگار ماحول فراہم کرایا جائے اور ان کی مناسب حوصلہ افزائی کی جائے تو وہ کسی بھی شعبہ حیات میں کمال حاصل کرسکتے ہیں۔انہوں نے معاشرے سے اپیل کی کہ وہ معذوری کے بجائے قابلیت پر توجہ مرکوز کریں اور تحدیدات کی بجائے خدمات کی ستائش پر توجہ دیں۔ ان کی تحریک زار تقریر نے سامعین کو نہایت متاثر کیا اور دن کے باقی پروگراموں کے لیے فضا ہموار کردی۔پروفیسرمحمد غازی شہنواز،جنرل سیکریٹری اور ڈاکٹر محمد فیض اللہ خان، سیکریٹری،ڈاکٹر ذاکرحسین میموریل ویلفیئر سوسائٹی نے مہمان خصوصی اور مندوبین کا استقبال کیا۔پروفیسر شہنواز نے استقبالیہ تقریر کرتے ہوئے خاندانوں، اداروں اور برادری کے لوگوں کے سرگرم تعاون کے ذریعہ روکاوٹ کے خالی معاشرہ بنانے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔پروگرام میں شریک ہونے والے دیگر مہمانوں میں پروفیسر نیلو فر افضل(ڈین،اسٹوڈینٹس ویلفیئر،جامعہ ملیہ اسلامیہ) جناب عماد حسین صابری(خصوصی معلم اور یونی فائیڈ فٹ بال کوچ،امریکہ) محترمہ پروین خان (سابق ڈائریکٹر،جامعہ نرسری اسکول) محترمہ شہلا نگار(سینئر صحافی،اینکر،ڈی ڈی نیوز) اور ڈاکٹر راما سریواستو(سینئر ماہر نفسیات و محقق)شامل ہیں۔

تہنیتی تقریب کے حصے طورپر درج ذیل ممتاز اچیورز جنہوں نے روکاوٹوں کو عبور کیا اور بے شمار دوسرے لوگوں کی تحریک کاسبب بنے ان کی عزت افزائی کی گئی۔محترمہ تسنیم فاطمہ،پارا ایتھلیٹ اینڈپرزیڈینٹ،دہلی اسٹیٹ ویل چیئر باسکٹ بال ایسو سی ایشین، فیصل اشرف نعمانی،ہیلین کیلر انعام یافتہ اور انکلوڑن ماہر، مناخالد،انٹرنیشنل پارا بیڈ منٹن کھلاڑی عالمی رینک نو، اقبال احمد(انڈین ریوییو سروس۔آئی ٹی) اسسٹنٹ کمشنر ان کے صبر و تحمل اور عزم کی کہانیوں نے سامعین کو جذباتی کردیا اور بااختیاری کے اس دن کے پروگرام کے پیغام کی توثیق کردی۔اس کے بعد صلاحیت اور کارکردگی کو نمایاں کرنے والیے تہذیبی و ثقافتی پروگرام منعقد ہوئے جن میں بچوں اور نوجوانوں نے جامعہ ترانہ، جونئیر اور سینیر زمروں کے گروپ ڈانس، این ایس ای آرڈی فاو¿نڈیشن کا اجتماعی رقص،اکیلے فرد پر مشتمل مظاہرے(نغمے اور رقص) موبائل کی لت پر ایک موسیقی والا پروگرام اور سینئر جماعت کی جانب سے شمولیت کے مرکزی موضوع کا پرقوت فائنل مظاہرہ بھی ہوا۔

ڈاکٹرفیض اللہ خان کے پرتپاک اظہار تشکر کے ساتھ پروگرام اختتام پذیر ہوا۔انہوں نے شیخ الجامعہ (ان کی غیر موجودگی میں)مسجل،مندوبین،اشتراک کاروں،اساتذہ، والدین اور رضاکاروں کاشکریہ ادا کیا۔اس موقع پر انہوں نے متواتر شمولیتی اور برادری کی ترقی کے تئیں سوسائٹی کے عہد کا اعادہ کیا۔پروگرا م کے رابطہ کار جناب محمد کیف،چیئر مین،این ایس ای آر ڈی،جناب شتاب الہی،ڈائریکٹر پروایکٹیو فاو¿نڈیشن اور جناب نسیم احمد سی جی سی تھے جب کہ محترمہ فرحین کمال نے خوش اسلوبی سے پروگرام کی نظامت کے فرائض انجام دیے۔اتحاد،عزت و احترام اور سچی شمولیت کو علامتی شکل میں پیش کرتے ہوئے اشاروں کی زبان میں قومی تر انے کی نغمہ سرائی پر پروگرام کا اختتام ہوا۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande