
۔جنوری میں’’ وکست بھارت میں اقلیتی تعلیمی اداروں کا کردار‘‘ پر قومی سمپوزیم منعقد ہوگا
نئی دہلی/ لکھنؤ، 5 دسمبر(ہ س)۔اتر پردیش کے وزیر برائے اقلیتی بہبود، مسلم اوقاف اور حج دانش احمد انصاری نے منگل کے روز نئی دہلی میں قائم نیشنل کمیشن فار مائناریٹی ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز (این سی ایم ای آئی ) کا اہم دورہ کیا۔این سی ایم ای آئی کے قائم مقام چیئرمین پروفیسر (ڈاکٹر) شاہد اختر کے ساتھ ہونے والی اعلیٰ سطحی ملاقات میں اقلیتی تعلیمی اداروں کے مسائل، امکانات اور آئندہ کے مشترکہ لائحۂ عمل پر تفصیلی بات چیت ہوئی، جو ریاست اور قومی سطح پر ایک نئے تعاون کی بنیاد سمجھی جا رہی ہے۔
سرکاری بیان میں اس ملاقات کو ’’انتہائی نتیجہ خیز اور حوصلہ افزا‘‘ قرار دیا گیا، اور یہ واضح کیا کہ گفتگو کا مرکز اقلیتی تعلیمی اداروں کی ترقی، استحکام اور قومی تعمیر میں ان کے اہم کردار پر رہا۔اتر پردیش میں بڑی اقلیتی آبادی کے پیش نظر، یہ مکالمہ تعلیمی پالیسی، سماجی بااختیاری اور جامع ترقی کے لیے نہایت اہم سمجھا جا رہا ہے۔
ملاقات کے دوران کمیشن کی سالانہ رپورٹ، این سی ایم ای آئی ایکٹ 2004 اور اقلیتی تعلیمی حقوق سے متعلق مختلف قانونی پہلوؤں پر تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔دونوں فریق اس بات پر متفق ہوئے کہ جلد ہی ایک مشترکہ میٹنگ منعقد کی جائے گی جس میں اقلیتی اداروں کے نمائندوں اور سینئر حکام کو ایک ساتھ بیٹھا کر پالیسی و عملی رکاوٹوں کا حل نکالا جائے گا۔اسی کے ساتھ جنوری میں ’’وکست بھارت میں اقلیتی تعلیمی اداروں کا کردار‘‘ کے عنوان سے قومی سمپوزیم کے انعقاد کا اعلان بھی کیا جائے گا، جسے قومی ترقیاتی ایجنڈے کے ساتھ اقلیتی اداروں کے کردار کو جوڑنے کی ایک اہم پیش قدمی قرار دیا جا رہا ہے۔
پروفیسر شاہد اختر نے وزیر دانش انصاری کا شال اوڑھا کر استقبال کیا اور کمیشن کی سالانہ رپورٹ، این سی ایم ای آئی ایکٹ 2004 کی کاپی، ان کی تصنیف ’’وقف ایکٹ‘‘ اور ان کی کتاب ’’بھارتی مسلمان: حب الوطنی—اتحاد کی بنیاد‘‘ پیش کیں۔وزیر انصاری نے کمیشن کے کورٹ روم، دفتر اور کانفرنس سہولیات کا معائنہ کیا اور این سی ایم ای آئی کے کام کرنے کے طریقۂ کار اور فیصلہ سازی کے نظام کی تعریف کی۔اس موقع پر معروف سماجی کارکن جاوید ملک بھی موجود تھے۔
ماہرین تعلیم طویل عرصے سے اقلیتی تعلیمی اداروں کے لیے فنڈنگ، الحاق، اور ان کے اقلیتی کردار کے تحفظ جیسے اہم مسائل کی نشاندہی کرتے رہے ہیں۔ریاستی حکومت اور مرکزی کمیشن کے اس نئے تعاون کو ان دیرینہ چیلنجوں کے عملی حل کی جانب ایک فعال قدم سمجھا جا رہا ہے۔جامع اور مساوی تعلیم کی نئی راہیںاین سی ایم ای آئی، جو آئین ہند کے آرٹیکل 30 کے تحت اقلیتوں کے تعلیمی حقوق کے تحفظ کے لیے قائم کیا گیا تھا، اقلیتی درجہ دینے اور متعلقہ تنازعات کے حل میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے۔اتر پردیش حکومت اور کمیشن کے درمیان یہ اشتراک اس سمت کی علامت ہے کہ بھارت کے ترقیاتی اہداف میں تعلیم کو ایک متحد کرنے والی قوت کے طور پر مرکزی مقام حاصل ہوگا۔جنوری میں ہونے والے مجوزہ سمپوزیم سے اہم اور دیرپا پالیسی نتائج کی توقع کی جا رہی ہے جو جامع اور سب کے لیے مساوی تعلیم کی راہ ہموار کر سکتے ہیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد