
نئی دہلی، 5 دسمبر (ہ س)۔ مغربی بنگال بی جے پی کے ریاستی صدر اور راجیہ سبھا کے رکن شمک بھٹاچاریہ نے جمعہ کو ایوان میںآدینا مسجد کو مندر بتا کرایک اور مسجد-مندر تنازعہ چھڑدیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آدینا مسجد جس جگہ تعمیر کی گئی ہے، وہاں پہلے ایک آدیناتھ مندر تھا، جسے توڑ کر اس ڈھانچے کی تعمیر کی گئی ۔
شمک نے جمعہ کو راجیہ سبھا میں وقفہ صفر کے دوران مرشد آباد ضلع میں بابری مسجد کا سنگ بنیاد رکھنے کے ترنمول کانگریس کے ایم ایل اے ہمایوں کبیر کے اس دعوے کامعاملہ اٹھاتے ہوئےشمک نے کہا کہ یہ کوئی مندر- مسجد کا جھگڑا یا ہندو مسلم تقسیم نہیں ہے۔ سکندر ایک لٹیرا تھا،اس نے آدی مندر کو تباہ کریہاں مسجد بنوائی۔ آج بھی وہاں مندر کے باقیات نظر آتے ہیں۔ کمل کی شکل، دیوی -دیوتاؤں کے نشانات ، یہاں تک کہ بھگوان گنیش کی مورتی بھی ہے۔
بی جے پی ممبر نے ترنمول کانگریس کے ایم ایل اے ہمایوں کبیر کے اس دعوے کی مذمت کی، جس نے انتخابی ریاست میں سیاست کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ بی جے پی نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ مغربی بنگال کو ’’مغربی بنگلہ دیش‘‘ میں تبدیل کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا،’’یہ مسجد نہیں، مندر ہی ہے۔ مغربی بنگال کی 72 برادریاں بھی اپنا مندر واپس چاہتی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ آدینا مسجد مغربی بنگال کے مالدہ ضلع میں واقع ہے۔ سلطان سکندر شاہ نے 1369 عیسوی میں ا س مسجد کی تعمیر کروائی، اسے الیاس شاہی خاندان کی سب سے بڑی مسجد سمجھا جاتا ہے۔ محکمہ آثار قدیمہ نے اسے قومی اہمیت کی یادگار قرار دیا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد