
کھگڑیا،29دسمبر(ہ س)۔ بہار کے کھگڑیا کے پربت نگر پنچایت علاقے میں سیاسی ماحول اچانک اس وقت گرم ہو گیا جب کسی نے کانگریس پارٹی کے دفتر پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا جھنڈا لہرا دیا۔ اس واقعہ سے مقامی سیاست میں ہلچل مچ گئی اور کانگریس کارکنوں میں غم و غصہ پھیل گیا۔ یہ معاملہ جلد ہی پورے ضلع میں موضوع بحث بن گیا۔کانگریس قائدین نے اسے پارٹی کے وقار، جمہوری اصولوں اور سیاسی آداب پر حملہ قرار دیا۔ کانگریس کے ایگزیکٹو بلاک صدر پربھاکر یادو نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کا دفتر جمہوریت، آزادی اور آئین کے نظریے کی علامت ہے۔ کسی دوسری پارٹی کا جھنڈا اس کے اوپر لہرانا توہین اور سیاسی اشتعال کی انتہا ہے۔کانگریس کارکن راجہ گپتا نے بھی اس واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پربتہ کی سیاست اب تک نسبتاً پرسکون رہی ہے لیکن کچھ سماج دشمن عناصر جان بوجھ کر اس طرح کے واقعات کو انجام دے کر فریقین کے درمیان تناؤ پیدا کرنا چاہتے ہیں۔واقعہ کی اطلاع ملتے ہی کانگریس کارکنان دفتر کے باہر جمع ہوئے اور انتظامیہ سے جوابدہی کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا۔ علاقے میں کچھ دیر تک کشیدہ صورتحال رہی۔ حالانکہ سینئرقائدین اور مقامی لوگوں کی مداخلت کے بعد صورتحال پر قابو پالیا گیا۔ کانگریس قائدین نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر بروقت تحقیقات نہیں کی گئی تو مستقبل میں اس طرح کے واقعات دوبارہ رونما ہوسکتے ہیں، جو امن و امان کے لیے چیلنج بن سکتے ہیں۔ادھر بی جے پی نے کانگریس کے الزامات کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ بی جے پی بلاک صدر جینت کمار نے کہا کہ پارٹی کا اس واقعہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور وہ پورے واقعہ سے لاعلم ہے۔اس واقعہ کے بعد پربتہ نگر پنچایت علاقہ میں سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں۔ چائے کی دکانوں اور چوراہوں پر لوگ اس تنازعہ پر بحث کر رہے ہیں۔ عوام میں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کانگریس کے دفتر پر بی جے پی کا جھنڈا کس نے لہرایا اور کیوں؟ فی الحال تمام نظریں اس پورے معاملے میں انتظامیہ کے کردار پر مرکوز ہیں۔ تحقیقاتی رپورٹ کے بعد ہی حقیقت سامنے آئے گی اور اس سیاسی تنازع کا ذمہ دار کون ہے اس کا تعین ہو سکے گا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Afzal Hassan