
کاٹھمانڈو، 28 دسمبر (ہ س)۔
راشٹریہ سوتنتر پارٹی (آر ایس پی) اور کاٹھمنڈو میونسپل کارپوریشن کے میئر بالین شاہ کے درمیان اتوار کی صبح اتحاد کو لے کر سمجھوتہ ہوا ہے۔ کچھ وقت قبل دونوں فریقین کے درمیان 7 نکاتی سمجھوتہ نامہ تیار کیا گیا۔
سمجھوتے کے مطابق، روی لامچھانے راشٹریہ سوتنتر پارٹی کی قیادت کریں گے، جبکہ بالین شاہ کو آئندہ وزیر اعظم کے طور پر آگے بڑھایا جائے گا۔ اس سمجھوتہ نامے پر آر ایس پی صدر روی لامچھانے اور کاٹھمنڈو میونسپل کارپوریشن کے میئر بالین شاہ نے دستخط کیے۔
بالین شاہ کے راشٹریہ سوتنتر پارٹی میں شامل ہونے کے لیے تیار ہونے کے بعد پارٹی کا نام، جھنڈا اور انتخابی نشان حسب سابق رکھا گیا ہے۔ سمجھوتہ نامے میں روی لامچھانے اور بالین شاہ دونوں نے اپنے اپنے عہدوں کا ذکر کیے بغیر صرف نام لکھ کر دستخط کیے ہیں۔ اگرچہ دستاویز میں راشٹریہ سوتنتر پارٹی کا مضمون درج ہے، لیکن اس میں روی لامچھانے کا صرف نام مذکور ہے۔
روی لامچھانے نے پارٹی چیئرمین کے طور پر دستخط نہیں کیے ہیں اور میئر بالین شاہ نے بھی اپنے عہدے کا ذکر نہیں کیا ہے۔ سمجھوتے کے بعد ممکنہ طور پر بالین شاہ میئر کے عہدے سے استعفیٰ دے کر سرگرم پارٹی سیاست میں داخل ہوں گے۔
پہلے نکتے میں کہا گیا ہے کہ بدعنوانی اور بدانتظامی کے خلاف نوجوانوں (جین-زی) کے ذریعے چلائی گئی تحریک کو اپنایا جائے گا اور زخمی و شہید خاندانوں کے مطالبات کو حل کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔
دوسرے نکتے میں خوشحالی اور سماجی انصاف کے لیے پالیسی ساز، ادارہ جاتی اور ساختی اصلاحات کرنے کا عہد کیا گیا ہے۔ دونوں فریقین نے نیپال کو 10 سالوں کے اندر باوقار درمیانی آمدنی والا ملک بنانے کے روڈ میپ پر ایمانداری سے وقف رہنے کی بات کہی ہے۔
روی اور بالین نے خود کو بالترتیب پہلے اور دوسرے فریق کے طور پر پیش کرتے ہوئے وسیع اتحاد کا اعلان کیا ہے۔ پارٹی کا نام، جھنڈا اور انتخابی نشان پہلے کی طرح رہیں گے۔
سمجھوتہ نامے میں واضح کیا گیا ہے کہ پارٹی کی قیادت روی کریں گے اور آئندہ حکومت کی قیادت بالین شاہ کریں گے۔ اس میں کہا گیا ہے، ”راشٹریہ سوتنتر پارٹی کے مرکزی صدر روی لامچھانے ہوں گے اور آئندہ ایوان نمائندگان انتخابات کے بعد پارلیمانی پارٹی کے رہنما اور مستقبل کے وزیر اعظم عہدے کے امیدوار بالیندر شاہ ہوں گے۔“
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ پارٹی کی تنظیمی ساخت کو زیادہ اہل اور وسیع بنانے کے لیے نوجوان کارکنوں اور تجربہ کار ماہرین کو ان کی اہلیت، شمولیت اور عوامی امیج کی بنیاد پر ذمہ داریاں سونپی جائیں گی۔
سمجھوتے کو فوری نافذ کرنے کے مقصد سے الیکشن کمیشن میں راشٹریہ سوتنتر پارٹی کے ریکارڈ اور دستاویزات اپ ڈیٹ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، اب بالین دھڑے کے متناسب امیدوار از خود آر ایس پی کے ٹکٹ سے الیکشن لڑیں گے اور ممکنہ طور پر 2 دنوں کے اندر دونوں فریقین باہمی رضامندی سے متناسب امیدواروں کی فہرست الیکشن کمیشن میں جمع کریں گے۔ براہ راست نامزدگی کے لیے ابھی تقریباً 3 ہفتے کا وقت باقی ہے۔
انہوں نے اپنی مہم کو ”متبادل سیاسی طاقت“ کا نام دیتے ہوئے آر ایس پی کے اصول، قیادت اور نشان کے تحت متحد ہونے کی اپیل کی ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / انظر حسن