
ڈاکٹر مینک چترویدی
بھوپال، 28 دسمبر (ہ س)۔
مدھیہ پردیش کی تاریخ میں سال 2025 اس بات کے لیے بھی درج کیا جائے گا کہ قدرت اور جنگلی حیات کے تحفظ کی سمت میں کئی بڑے کامیاب تجربات کیے گئے۔ جس چیتے کو ہندوستان نے 1952 میں ہمیشہ کے لیے کھو دیا تھا، وہی چیتا 2025 میں مدھیہ پردیش کی سرزمین پر نہ صرف دوڑتا ہوا نظر نہیں آیا بلکہ اس نے خود کو پھر سے مدھیہ پردیش کا پوری طرح سے رہائشی بنا لیا۔ اس طرح سے یہ سال مدھیہ پردیش کے لیے چیتا تحفظ کے تجربے سے نکل کر ایک بھروسہ مند کامیابی کی طرف بڑھنے کا سال ثابت ہوا۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو کہتے ہیں کہ ریاست کی خوشحال جنگلاتی دولت میں چیتا تاج اور کوہ نور کی مانند ہے۔
اس پوری کہانی کا مرکز شیوپور واقع کونو نیشنل پارک بنا، جہاں ’پروجیکٹ چیتا‘ کی بنیاد رکھی گئی تھی۔ ابتدائی سالوں میں اس منصوبے کو لے کر کئی طرح کے خدشات اٹھے۔ کچھ چیتوں کی موت، ماحولیاتی موافقت کو لے کر سوال اور سیاسی تنقیدیں بھی سامنے آئیں۔ لیکن 2025 آتے آتے تصویر بدلتی گئی۔ سال کی شروعات تک کونو میں بالغ چیتوں اور بچوں کو ملا کر تقریباً 28 چیتے سرگرم تھے۔ یہ اعداد و شمار اس بات کا اشارہ تھے کہ چیتے ہندوستانی حالات میں خود کو ڈھالنے لگے ہیں اور اب یہ تجربہ ایک کوشش سے آگے نکل کر نتیجہ دینے لگا ہے۔
کونو کے جنگلوں میں 2025 کے دوران چیتوں کا رویہ بھی بدلا ہوا نظر آیا۔ وہ شکار کرنے لگے، اپنے علاقے طے کرنے لگے اور سب سے اہم بات یہ رہی کہ انہوں نے افزائش نسل کو اپنایا۔ نومبر 2025 میں جب ہندوستان میں پیدا ہوئی مادہ چیتا مکھی نے 5 صحت مند بچوں کو جنم دیا، تو یہ خبر ایم پی کے لیے ہی نہیں، پورے ملک کے لیے تاریخی بن گئی۔ یہ پہلی بار تھا جب ہندوستان کی سرزمین پر پیدا ہوئی کسی چیتا نے کامیابی کے ساتھ بچوں کو جنم دیا۔
دسمبر 2025 میں انٹرنیشنل چیتا ڈے کے موقع پر کونو نے ایک اور اہم لمحہ دیکھا۔ چیتا ویرا اور اس کے دو بچوں کو کھلے جنگل میں چھوڑا گیا۔ یہ اس بات کا اشارہ تھا کہ پروجیکٹ چیتا اب باڑوں اور مسلسل انسانی نگرانی کے مرحلے سے آگے نکل چکا ہے۔ 2025 میں مدھیہ پردیش حکومت اور محکمہ جنگلات نے یہ بھی واضح کر دیا کہ چیتا تحفظ کو کسی ایک مقام تک محدود رکھنا مستقبل کے لیے جوکھم بھرا ہو سکتا ہے۔ اسی سوچ کے تحت گاندھی ساگر وائلڈ لائف سینکچوری کو ریاست کا دوسرا چیتا مسکن بنایا گیا۔ اپریل 2025 میں کونو سے کچھ چیتوں کو یہاں منتقل کیا گیا۔
اتنا ہی نہیں، 2025 میں یہ اعلان بھی کیا گیا کہ نورادیہی یعنی ویرانگنا درگاوی ٹائیگر ریزرو کو تیسرے چیتا مسکن کے طور پر تیار کیا جائے گا۔ حالانکہ یہاں چیتوں کی منتقلی ابھی مستقبل کا منصوبہ ہے، لیکن انتظامی منظوری اور ابتدائی تیاریوں نے یہ صاف کر دیا کہ ریاست اس منصوبے کو قلیل مدتی کامیابی نہیں، بلکہ آنے والی نسلوں کی وراثت کے طور پر دیکھ رہی ہے۔
سال کے آخر تک مدھیہ پردیش میں کل 31 سے 32 چیتے درج کیے گئے۔ لیکن اس پورے سال کی سب سے بڑی کامیابی صرف تعداد میں اضافہ نہیں رہی ہے۔ اصلی کامیابی ان اشاروں میں چھپی تھی، جو زمین پر دکھائی دے رہے تھے۔ بچوں کی بہتر زندہ رہنے کی شرح، کھلے جنگل میں فطری رویہ، نئے علاقوں میں چیتوں کی موافقت کی صلاحیت اور انسانی دخل اندازی پر آہستہ آہستہ انحصار کا کم ہونا۔ یہ سبھی اشارے بتاتے ہیں کہ ’پروجیکٹ چیتا‘ صحیح سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔
2025 میں پروجیکٹ چیتا کو قومی سطح پر انوویشن ایوارڈ بھی ملا۔ اس سے مدھیہ پردیش کی شناخت اب ٹائیگر اسٹیٹ سے آگے بین الاقوامی اسٹیج پر ایک کامیاب کنزرویشن ماڈل کے طور پر ہوئی ہے۔ اگر 2025 کو ایک لفظ میں بیان کیا جائے، تو وہ ہوگا ٹرننگ پوائنٹ۔ یہ وہ سال ہے جب مدھیہ پردیش میں چیتا تحفظ نے تجربے کی سطح سے آگے بڑھ کر بھروسہ مند کامیابی کی راہ پکڑی ہے۔ ریاست میں چیتے کی واپسی کے ساتھ ہی مدھیہ پردیش کی شناخت بھی اب نئی رفتار سے چیتا اسٹیٹ کے طور پر آج آگے بڑھ رہی ہے۔
ریاست کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو کہتے ہیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے عزم کے مطابق شیوپور واقع کونو نیشنل پارک میں چیتوں کی بحالی کو نئی سمت ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل چیتا ڈے کے موقع پر مادہ چیتا ’ویرا‘ کے ساتھ اس کے دو بچوں کو کھلے جنگل میں گھومنے کے لیے چھوڑنے سے ریاست میں چیتوں کی تعداد اب 32 ہو گئی ہے۔ اس میں گاندھی ساگر سینکچوری کے 3 چیتے بھی شامل ہیں۔ کونو نیشنل پارک چیتوں کی بازآبادکاری سے اب بین الاقوامی سطح کا مرکز بن چکا ہے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / انظر حسن