
نئی دہلی، 17 دسمبر (ہ س)۔ دہلی پولیس کی کرائم برانچ کی سائبر سیل یونٹ نے آن لائن اسٹاک ٹریڈنگ کے ایک بڑے فراڈ کا پردہ فاش کرتے ہوئے مزید پانچ ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔ یہ منظم گروہ چینی ماسٹر مائنڈ کے کہنے پر کام کررہا تھا اور ملک بھر میں سینکڑوں لوگوں کے ساتھ دھوکہ دہی انجام دے چکا ہے۔ اس سے قبل اس معاملے میں تین ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
کرائم برانچ کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس آدتیہ گوتم نے بدھ کے روز کہا کہ ملزمان سے برآمد شدہ بینکنگ دستاویزات ملک بھر میں این سی آر پی پورٹل پر درج کی گئی کل 1,167 ایف آئی آر/شکایات سے منسلک ہیں۔ تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ یہ گینگ’’ڈیجیٹل اریسٹ‘‘ جیسے سائبر فراڈ کے معاملات میں ملوث رہا ہے ۔
اس طرح کی گئی دھوکہ دہی
ڈپٹی کمشنر آف پولیس کے مطابق ساؤتھ ایسٹ سائبر پولیس اسٹیشن نے 23 جون کو مقدمہ درج کیا تھا۔اس میں متاثرہ ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہے، جسے ٹیلی گرام گروپ کے ذریعے اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرکے یومیہ منافع کا لالچ دیا گیا۔
آج خریدو، کل بیچ دو اور آئی پی او کی درجہ بندی جیسے جھوٹے وعدوں کے ذریعہ ملزم نے متاثرہ سے تقریباً دو ماہ کے دوران 47,23,015 روپئے مختلف بینک اکاؤنٹس میں منتقل کر وا لئے۔ جب متاثرہ نے رقم نکالنے کی کوشش کی تو اسے ڈرایا دھمکایا گیا اور مزید رقم مانگی گئی۔ ڈپٹی کمشنر آف پولیس نے بتایا کہ کرائم برانچ کی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ دھوکہ دہی کی گئی رقم میں سے 31.45 لاکھ روپے ’ہرشیتا فرنیچر اینڈ انٹیریرز ‘کے کرنٹ اکاؤنٹ میں جمع کرائے گئے ۔ اس کے بعد 23.80 لاکھ روپے بوبئی انسٹنٹ شاپ او پی سی پرائیویٹ لمیٹڈ کے اکاؤنٹ میں منتقل کیے گئے، جسے ایک شیل کمپنی کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا۔ ملزمین نے مختلف بینکوں انڈس انڈ، ایچ ڈی ایف سی، یس بینک، آئی ڈی ایف سی فرسٹ، اے یو اسمال فائنانس، بندھن اور ایکویٹاس میں کل سات کرنٹ اکاؤنٹس کھول کرفراڈکے ذریعہ رقم کو ادھر-ادھر کیا۔
نوئیڈا سے چل رہا تھا فرضی ٹریڈنگ آفس
پولیس کی تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ملزمین نوئیڈا میں ایک دفتر چلاکر سرمایہ کاروں کو فرضی ٹریڈنگ اسکیم میں پھنساتے تھے۔ وہ سب’’جیک‘‘ نامی ہینڈلر سے رابطے میں تھے، جو آگے چین میں مقیم ’’ٹام‘‘ نامی شخص کی ہدایات پر کام کرتا تھا۔ تکنیکی تحقیقات میں بھی جعلی سم کارڈز اور جعلی دستاویزات کے استعمال کی تصدیق ہوئی۔ پولیس نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے پانچ ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ ان کی شناخت ہریانہ کے رہنے والے منجیت سنگھ (28)، سونی پت کے رہنے والے مانشوی دوچک (23)، بھیوانی کے رہنے والے سوم بیر (43)، نجف گڑھ کے رہنے والے منیش مہرا (32) اور کروکشیتر کے رہنے والے اتل شرما (30) کے طور پر ہوئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر آف پولیس کے مطابق تحقیقات میں 14 فرضی انویسٹمنٹ اور ٹریڈنگ ایپس کی نشاندہی ہوئی ہے جو اس گینگ کے ذریعے لوگوں کو دھوکہ دینے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔ اس معاملے میں اب تک کل آٹھ ملزمین کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ اس سے قبل پولیس نے تین ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔ پورے مالیاتی سلسلے کی چھان بین کی جا رہی ہے اور مفرور ملزمان کی تلاش جاری ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد