مدھیہ پردیش کانگریس نے سنگرولی میں جنگلات کی کٹائی پر حکومت پر قبائلیوں کی زمین اونے -پونے داموں پرحاصل کرنے کا الزام لگایا
نئی دہلی، 15 دسمبر (ہ س)۔ مدھیہ پردیش کے سنگرولی ضلع میں کوئلے کی کانکنی کے لئے بڑے پیمانے پر جنگلات کی کٹائی اور قبائلیوں کی اراضی کے حصول کو لے کرکانگریس پارٹی نے مرکزی اور ریاستی حکومت کو نشانہ بنایا ۔ مدھیہ پردیش کانگریس کے صدر جیتو پٹواری اور
singrauli-coal-mining-forest


نئی دہلی، 15 دسمبر (ہ س)۔ مدھیہ پردیش کے سنگرولی ضلع میں کوئلے کی کانکنی کے لئے بڑے پیمانے پر جنگلات کی کٹائی اور قبائلیوں کی اراضی کے حصول کو لے کرکانگریس پارٹی نے مرکزی اور ریاستی حکومت کو نشانہ بنایا ۔ مدھیہ پردیش کانگریس کے صدر جیتو پٹواری اور اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر امنگ سنگھار نے الزام عائد کیا کہ اڈانی گروپ کو فائدہ پہنچانے کے لیے قبائلی قوانین، حصول اراضی کے قوانین، ماحولیاتی اور جنگلاتی قوانین کو نظرانداز کیا گیا ہے اور ہزاروں ہیکٹیئر جنگلات اور قبائلی زمین کو اونے -پونے داموں سونپ دیا گیا ہے۔

جیتو پٹواری نے یہاں منعقد ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ مدھیہ پردیش میں ملک میں سب سے زیادہ قبائلی آبادی اور جنگلاتی علاقہ ہے، جہاں تقریباً 1.5 کروڑ قبائلی رہتے ہیں۔ ریاست میں قانون ہے کہ کسی قبائلی کی زمین غیر قبائلی نہیں خریدسکتا ہے۔ اس کے باوجود ریاستی حکومت نے 146,000 ہیکٹیئر قبائلی زمین مختلف معدنی کمپنیوں کو کان کنی کے لیے دی ہے۔ پچھلے چار برسں میں، تقریباً 130,000 ہیکٹیئر قبائلی اراضی فروخت کی جا چکی ہے اور ضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، 5,000 سے زیادہ بارودی کانین عطیہ کی طرح تقسیم کر دی گئیں۔

اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر امنگ سنگھار نے کہا کہ سنگرولی میں حصول اراضی قانون سمیت متعدد ضابطوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی گئی ہے۔ سماجی سروے میں قبائلیوں کے لیے الگ الگ اصول نافذ نہیں کیے گئے تھے اور ابھی تک یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کس کو کتنا معاوضہ ملا، کس کے پاس کتنی زمین ہے اور کون بالغ یا نابالغ تھا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ2013 کے لینڈ ایکوزیشن ایکٹ کو نظرانداز کر کے کول بیئرنگ ایریاز ایکٹ کا استعمال کیا گیا، جو حکومت کو زبردستی زمین حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande