
واشنگٹن،14دسمبر(ہ س)۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز وسطی شام میں دو امریکی فوجیوں اور ایک غیر فوجی مترجم کی ہلاکت کے بعد انتہائی سنگین جوابی کارروائی کا عہد کیا۔ داعش کے ایک مبینہ رکن کی امریکہ اور شام کے مشترکہ گشت پر فائرنگ کے نتیجے میں یہ ہلاکتیں ہوئیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انتہائی سنگین انتقامی کارروائی کا عزم کرتے ہوئے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر کہاہم شام میں تین عظیم امریکی محب وطن جانوں کے ضیاع پر اظہارِ افسوس کرتے ہیں۔پینٹاگون کے ترجمان شان پارنیل نے کہا کہ یہ حملہ تدمر میں ہوا جو یونیسکو کے آثارِ قدیمہ کی فہرست میں شامل مقام ہے اور کبھی شام میں اپنی علاقائی توسیع کے عروج کے دوران داعش گروپ کے زیرِ قبضہ تھا۔
امریکی مرکزی کمان (سینٹ کام) نے ایکس پر کہا کہ یہ مہلک حملہ داعش کے ایک تنہا مسلح شخص نے گھات لگا کر کیا تھا جو جوابی فائرنگ میں ہلاک ہو گیا۔ٹرمپ نے اسے امریکہ اور شام کے خلاف داعش کا حملہ قرار دیا جو شام کے ایک انتہائی خطرناک حصے میں ہوا جس پر ان کا مکمل کنٹرول نہیں ہے۔ٹرمپ نے تین دیگر زخمی امریکی فوجیوں کی حالت کو مستحکم قرار دیا۔پارنیل نے کہا کہ جب حملہ ہوا تو فوجی انسدادِ دہشت گردی کی حمایت میں ایک کلیدی رہنما کے خلاف کارروائی کر رہے تھے جبکہ شام کے لیے امریکی ایلچی ٹام براک نے کہا کہ گھات لگا کر کیے گئے حملے میں امریکی شامی حکومت کے مشترکہ گشت کو نشانہ بنایا گیا۔
گذشتہ سال دسمبر میں شام کے دیرینہ حکمران بشار الاسد کی معزولی اور ملک کے امریکہ سے تعلقات کی بحالی کے بعد یہ اپنی نوعیت کا اولین واقعہ ہے۔ٹرمپ نے کہا کہ شام کے نئے صدر احمد الشرع جنہوں نے گذشتہ ماہ وائٹ ہاو¿س کا دورہ کیا تھا، اس حملے سے انتہائی غصے میں اور پریشان تھے۔شام کے وزیرِ خارجہ اسعد الشیبانی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، دمشق اس دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتا ہے جس نے تدمر کے قریب شام اور امریکہ کے مشترکہ گشت برائے انسدادِ دہشت گردی کو نشانہ بنایا۔نیز کہا، ہم متاثرین کے خاندانوں کے ساتھ ساتھ امریکی حکومت اور لوگوں سے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں۔ایک شامی فوجی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تدمر میں ایک شامی مرکز پر شامی اور امریکی افسران کے درمیان میٹنگ کے دوران یہ گولیاں چلائی گئیں۔ایک گواہ نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ اس نے بیس کے اندر سے گولیاں چلنے کی آوازیں سنی۔تاہم پینٹاگون کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ حملہ ایک ایسے علاقے میں ہوا جہاں شامی صدر کا کنٹرول نہیں ہے۔تین مقامی اہلکاروں نے رائٹرز کو بتایا کہ حملہ آور شامی سکیورٹی فورسز کا رکن تھا۔ شام کی وزارتِ داخلہ کے ترجمان نے ایک سرکاری ٹیلی ویڑن چینل کو بتایا کہ اس شخص کا سکیورٹی فورسز میں قائدانہ کردار نہیں تھا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan