حزب اللہ کا اسلحہ دست برداری سے پھر انکار
بیروت،14دسمبر(ہ س)۔حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نعیم قاسم نے ہفتے کے روز گروپ کے اس موقف کو دہرایا ہے کہ لبنانی حکومت کی جانب سے اسلحہ کو صرف ریاست کے ہاتھوں تک محدود رکھنے کے مطالبے کو مسترد کیا جائے۔ انہوں نے اس مطالبے کو ایک امریکی اسرائیلی مطالبہ ق
حزب اللہ کا اسلحہ دست برداری سے پھر انکار


بیروت،14دسمبر(ہ س)۔حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نعیم قاسم نے ہفتے کے روز گروپ کے اس موقف کو دہرایا ہے کہ لبنانی حکومت کی جانب سے اسلحہ کو صرف ریاست کے ہاتھوں تک محدود رکھنے کے مطالبے کو مسترد کیا جائے۔ انہوں نے اس مطالبے کو ایک امریکی اسرائیلی مطالبہ قرار دیا جو لبنان کی طاقت کو ختم کرنے کا مقصد رکھتا ہے۔حزب کی خواتین کی کارروائی یونٹ کے زیر اہتمام ایک تقریب میں نعیم قاسم نے اپنی تقریر میں کہا کہ 27 نومبر 2024 کو جنگ بندی کے معاہدے کے بعد ہم ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں جو پچھلے مرحلے کو کالعدم قرار دیتا ہے اور ایک مختلف کارکردگی کا متقاضی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ لبنانی ریاست اب لبنان کی خودمختاری اور آزادی کو مستحکم کرنے کے لیے کام کرنے کی ذمہ دار ہے اور مزاحمت (حزب اللہ) نے معاہدے کو نافذ کرنے اور ریاست کی مدد کرنے کے لیے اپنا ہر وہ کام کیا جو اس کے ذمے تھا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ دنیا میں کوئی ایسی مزاحمت نہیں ہے جس کے پاس دشمن کے ہتھیاروں سے زیادہ طاقتور ہتھیار ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امن کی غیر موجودگی میں عدم توازن کوئی غیر معمولی یا غیر فطری بات نہیں ہے۔ نعیم قاسم نے یہ بھی کہا کہ امریکہ کو جان لینا چاہیے کہ ہم دفاع کریں گے، خواہ آسمان زمین پر ہی کیوں نہ گر جائے، اسرائیل کا مقصد پورا کرنے کے لیے اسلحہ نہیں چھینا جائے گا اور اگر ساری دنیا لبنان کے خلاف جنگ میں اکٹھی ہو جائے تو بھی ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ لبنانی ریاست کا مسئلہ ترقی کے لیے اسلحہ کو محدود کرنا نہیں ہے۔ اس طرح سے اسلحہ کو محدود کرنے کا مطالبہ ایک امریکی اسرائیلی مطالبہ ہے اور اس منطق سے یہ لبنان کی طاقت کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ دنیا میں کوئی ایسی مزاحمت نہیں ہے جو 17 سال تک دشمن کو کسی بھی کارروائی سے روکنے میں کامیاب رہی ہو۔ حزب اللہ نے جو کیا ہے وہ ایک غیر معمولی روک تھام ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ زاحمت کا بنیادی کام آزادی ہے، جارحیت کو روکنا اس کا کام نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاست اور فوج ہی وہ دو ادارے ہیں جن کا تعلق روک تھام کو حاصل کرنے سے ہے اور مزاحمت کا کام ان کی حمایت کرنا ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande