
ریاض،14 دسمبر(ہ س)۔
غزہ کے وسطی علاقے میں اسرائیلی خصوصی فورسز کی جانب سے داخلی سکیورٹی کے ذمہ دار کے قتل اور حماس کے رہنما رائد سعد کی ہلاکت کے بعد حماس نے اعلان کیا کہ اس نے امن معاہدے کے تمام نکات کی پابندی کی ہے جبکہ اسرائیل نے اس کی خلاف ورزی کررہا ہے۔
حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ خلیل الحیہ نے اتوار کو جاری ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ تحریک غزہ پر ہر قسم کی بیرونی نگرانی کو مسترد کرتی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ تحریک امن معاہدے کی پابند ہے اور غزہ میں پیس کونسل کا کردار معاہدے کی عملی نگرانی اور تعمیر نو کے کام کی دیکھ بھال تک محدود ہے۔
حماس نے گذشتہ بیان میں خبردار کیاتھا کہ غزہ پر کسی بھی قسم کی نگرانی کی کوششوں، بے دخل کرنے اور غزہ کو کو دوبارہ ترتیب دینے کی کوششوں کی سخت مخالفت کرتی ہے۔ حماس نے کہا کہ فلسطینی عوام ہی اپنے حکمران کا انتخاب کریں گے، اپنی امور کو خود سنبھالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اپنے دفاع، زمین کی آزادی اور مکمل خودمختار ریاست کے قیام کا قانونی حق رکھتے ہیں جس کا دارالحکومت یروشلم ہوگا۔
حماس نے ثالثوں اور امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل پر امن معاہدے کی پابندی کے لیے دباؤ ڈالیں۔ اس کی مسلسل اور منصوبہ بند خلاف ورزیوں کی مذمت کریں، راستوں خصوصاً رفح کراسنگ کو دونوں طرف سے کھولیں اور امداد کی فراہمی کو تیز کریں۔ جماعت نے عرب ممالک پر زور دیا کہ وہ فوری اقدامات کریں اور اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ راستے کھلیں، امداد پہنچے، فوری ریلیف اور تعمیراتی منصوبے نافذ ہوں اور دو ملین سے زائد فلسطینیوں کی روزمرہ انسانی ضروریات پوری ہوں۔
حماس نے مزید کہا کہ غزہ، مغربی کنارے اور یروشلم کے قبضے میں اسرائیلی سفاکیت کے دوران کیے گئے جرائم منظم اور واضح ہیں اور بین الاقوامی عدالت انصاف اور بین الاقوامی فوجداری عدالت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی قیادت کے خلاف کارروائی جاری رکھیں۔ تحریک نے کہا کہ قومی اتحاد ہی اسرائیل کے فلسطینی مسئلے کو دبانے کے منصوبوں کا مقابلہ کرنے کا واحد راستہ ہے۔
یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے اسرائیل اور حماس کے درمیان غیر مستحکم جنگ بندی نافذ ہے، جبکہ دونوں فریق اس کی خلاف ورزی کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ جو اس معاہدے کی سرپرستی کر رہی ہے، اس کی دوسری مرحلے میں منتقلی کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے، جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو نے اس مرحلے کو پیچیدہ قرار دیا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan