
تل ابیب،13دسمبر(ہ س)۔اسرائیلی وزیر دفاع کی وزارت میں وزیر آبادکاری اور وزیر خزانہ سموٹریچ کی طرف سے پیش کردہ مغربی کنارے میں 19 نئی بستیوں کی تعمیر اور قانونی حیثیت دینے کے منصوبے کی اسرائیلی سیاسی اور سکیورٹی کابینہ نے جمعرات کی شام منظوری دے دی۔انتہا پسندانہ نظریات رکھنے والے عبرانی دائیں بازو کے چینل چینل 14 نے اس نئے منصوبے کی منظوری کی خبر دی۔ اس منصوبے کا مقصد نئی بستیوں کی تعمیر اور دیگر غیر تسلیم شدہ بستیوں کو قانونی حیثیت دینا ہے۔ اس کے علاوہ اس منصوبے میں 2005 میں غزہ اور مغربی کنارے کے شمال سے اسرائیلی حکومت کی طرف سے اختیار کیے گئے انخلاءکے منصوبے کے تحت مغربی کنارے کے شمال میں خالی کی گئی بستیوں میں دوبارہ آبادکاری شروع کرنا بھی شامل ہے۔ان بستیوں اور غیر تسلیم شدہ بستیوں کا ایک حصہ مغربی کنارے کے مرکز میں اور ایک حصہ اس کے شمال اور جنوب میں مشرقی القدس تک پھیلا ہوا ہے۔ مغربی کنارے کے شمال میں جنین کے قریب واقع جینم اور کیدیم کی بستیوں کی دوبارہ تعمیر کی منظوری دی گئی ہے۔ اس سے قبل چند ماہ قبل اسی علاقے میں دو دیگر بستیوں، حومش اور سانور، کی تعمیر کی بھی منظوری دی گئی تھی جنہیں 2005 میں خالی کیا گیا تھا۔ اس طرح مغربی کنارے کے شمال میں بستیوں کی مکمل واپسی کا عمل مکمل ہو گیا ہے۔ اسرائیلی چینل نے سموٹریچ کے اقدام کو حقیقی انقلاب اور آبادکاری کی دنیا میں زلزلہ قرار دیا ہے۔کچھ ماہ قبل اسرائیلی کابینہ نے مغربی کنارے میں 22 نئی بستیوں کو قانونی حیثیت دینے اور تعمیر کرنے کے اسی طرح کے ایک منصوبے کی منظوری بھی دی تھی۔ نئے منصوبے کی بنیاد پر ہر بستی کے لیے مختص علاقوں کی منصوبہ بندی اور تکنیکی تیاری کا عمل تیز کیا جائے گا تاکہ ان بستیوں کے قیام کے سیاسی سطح کے فیصلے پر عمل درآمد کیا جا سکے۔عبرانی چینل نے کہا کہ اس اقدام کو آبادکاری کے منصوبے کی ایک تاریخی تصحیح کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ یہودی آباد کاری کو 2005 میں غزہ اور مغربی کنارے کے شمال سے انخلاءکے عمل کے دوران ایک شدید دھچکا لگا تھا، یہ 20 سال قبل اپنے گھروں کو کھونے والے خاندانوں کے لیے تاریخی انصاف کی فراہمی کا آغاز ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ یہ پوری ریاست اسرائیل کے لیے ایک اچھی اور اہم خبر ہے۔فلسطینی وال اور آبادکاری مزاحمتی اتھارٹی کے سربراہ وزیر موید شعبان نے اسرائیلی کے نئے فیصلے کو نوآبادیاتی آبادکاری کے منصوبے کے حق میں فلسطینی جغرافیہ کی تباہی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ایک خطرناک کشیدگی ہے جو قابض حکومت کے اصل ارادوں کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ الحاق، نسلی امتیاز اور فلسطینی علاقوں کو مکمل طور یہودیانے کے نظام کو مستحکم کرنا چاہتی ہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے چند دن قبل اپنی ایک رپورٹ میں تصدیق کی تھی کہ 2025 میں آبادکاری کے منصوبوں کی سب سے بڑی توسیع ریکارڈ کی گئی ہے۔ جب سے اقوام متحدہ کی نگرانی کا عمل شروع ہوا ہے یہ توسیع سب سے بڑی ہے۔ انہوں نے ان منصوبوں کی ایک بار پھر مذمت کی تھی اور اس بات پر زور دیا تھا کہ یہ منصوبے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور ایک منصفانہ اور پائیدار سیاسی حل کے حصول کے مواقع کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے 2023 میں اپنی موجودہ دائیں بازو کی حکومت کی تشکیل کے دوران مغربی کنارے کے شمال میں آبادکاری کو دوبارہ شروع کرنے کا معاملہ ایک ایسے کارڈ کے طور پر پیش کیا تھا جس سے وہ سموٹریچ اور بن گویر جیسے انتہا پسند آباد کاروں سے اپنی حکومت کی تشکیل میں حمایت حاصل کر سکیں۔ حکومت کے اس اتحاد کی تشکیل کے چند دن بعد اسرائیلی کنیسٹ میں انخلاء کے قانون کو منسوخ کر کے مغربی کنارے کے شمال میں آبادکاری کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے ووٹنگ کی گئی تھی۔ اگرچہ 2005 میں خالی کی گئی ان بستیوں میں آباد کاروں کے داخل ہونے اور ان کے قریب فلسطینیوں پر حملہ کرنے کا عمل عملی طور پر کبھی بھی رکا نہیں ہے۔ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan