بائیڈن دور میں اسرائیل کے ساتھ انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ معطل کئے جانے کا انکشاف
واشنگٹن،13دسمبر(ہ س)۔ سابق امریکی صدر جو بائیڈن کے دور میں امریکی خفیہ اداروں کے حکام نے غزہ میں جنگ کے طریقہ کار پر خدشات کے باعث اسرائیل کے ساتھ بعض بنیادی معلومات کا تبادلہ عارضی طور پر روک دیا تھا، یہ بات چھ با خبر ذرائع نے بتائی۔ان کے مطابق 2
بائیڈن دور میں اسرائیل کے ساتھ انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ معطل کئے جانے کا انکشاف


واشنگٹن،13دسمبر(ہ س)۔

سابق امریکی صدر جو بائیڈن کے دور میں امریکی خفیہ اداروں کے حکام نے غزہ میں جنگ کے طریقہ کار پر خدشات کے باعث اسرائیل کے ساتھ بعض بنیادی معلومات کا تبادلہ عارضی طور پر روک دیا تھا، یہ بات چھ با خبر ذرائع نے بتائی۔ان کے مطابق 2024 کی دوسری ششماہی میں امریکہ نے غزہ کے اوپر اڑنے والے ایک امریکی ڈرون کی براہ راست نشریات بند کر دیں جنہیں اسرائیلی حکومت قیدیوں اور حماس تنظیم کے جنگجوو¿ں کا سراغ لگانے کے لیے استعمال کر رہی تھی۔ پانچ ذرائع نے بتایا کہ یہ تعطل کم از کم کئی دن جاری رہا۔ دو ذرائع کے مطابق امریکہ نے اس اختیار کو بھی محدود کر دیا کہ اسرائیل غزہ میں نہایت اہم عسکری اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے کچھ امریکی خفیہ معلومات کس طرح استعمال کر سکتا ہے، تاہم اس فیصلے کے وقت کی وضاحت نہیں کی گئی۔

تمام ذرائع نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط رکھی۔ ان کے مطابق یہ اقدامات غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں شہری ہلاکتوں پر بڑھتے خدشات کے پس منظر میں کیے گئے۔ ذرائع نے بتایا کہ حکام کو اسرائیلی داخلی سلامتی ادارے شین بیت کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کے ساتھ مبینہ ناروا سلوک پر بھی تشویش تھی۔ تین ذرائع کے مطابق اسرائیل کی طرف سے امریکی معلومات کے استعمال میں قانونِ جنگ کی پابندی کے بارے میں خاطر خواہ ضمانتیں نہ ملنے پر بھی خدشات ظاہر کیے گئے۔ امریکی قانون کے تحت کسی غیر ملک کے ساتھ معلومات بانٹنے سے پہلے ایسی ضمانتیں ضروری ہوتی ہیں۔دو ذرائع نے کہا کہ معلومات روکنے کا فیصلہ محدود اور حکمتِ عملی نوعیت کا تھا اور بائیڈن انتظامیہ مجموعی طور پر اسرائیل کی مسلسل حمایت کرتی رہی، جس میں معلومات اور اسلحے کی فراہمی شامل تھی۔ بعد ازاں اسرائیل کی جانب سے امریکی ضوابط کی پابندی کی یقین دہانی کے بعد تبادلہ بحال کر دیا گیا۔ روئٹرز کے مطابق اگرچہ بائیڈن انتظامیہ کے خدشات عام تھے، لیکن خفیہ اداروں کے باہمی روابط کی تفصیلات کم معلوم ہیں۔ اسرائیلی فوج کے میڈیا دفتر نے کہا کہ جنگ کے دوران امریکہ اور اسرائیل کے درمیان تزویراتی خفیہ تعاون جاری رہا، جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر اور امریکی سی آئی اے نے تبصرہ نہیں کیا۔

ماہرین کے مطابق کسی قریبی اتحادی کے ساتھ، خاص طور پر تنازع کے دوران میدانی خفیہ معلومات روکنا غیر معمولی ہے اور یہ کشیدگی کی علامت ہو سکتا ہے۔ سات اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد بائیڈن نے معلومات کے تبادلے کو وسیع کرنے کی ہدایت دی تھی اور امریکی ڈرونز نے اسرائیل کی مدد کے لیے غزہ پر پروازیں کیں۔ تاہم 2024 کے اواخر تک قیدیوں کے ساتھ سلوک سے متعلق اطلاعات پر تشویش بڑھی، جس کے بعد بعض معلومات محدود کی گئیں۔غزہ کی صحت حکام کے مطابق جنگ میں ستر ہزار سے زائد فلسطینی، جن میں اکثریت شہریوں کی تھی، مارے گئے۔ ذرائع نے بتایا کہ امریکی تجزیہ کار جنگ کے دوران مسلسل جائزہ لیتے رہے کہ زمینی کارروائیاں جنگی جرائم کے امریکی معیار پر پورا اترتی ہیں یا نہیں۔ آخرکار بائیڈن نے معلومات کا مکمل تبادلہ ختم نہ کرنے کا فیصلہ کیا، یہ کہتے ہوئے کہ آئندہ انتظامیہ ممکنہ طور پر شراکت بحال کرے گی اور حکومتی وکلا کے مطابق اسرائیل نے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ثابت نہیں کی۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande