
ڈھاکہ، 13 دسمبر (ہ س)۔ سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے کٹر مخالف رہے انکلاب منچ کے ترجمان اور ڈھاکہ-8 سے آزاد امیدوار شریف عثمان ہادی پر گولیاں چلانے والے حملہ آوروں کی شناخت کا دعویٰ کرتے ہوئے ڈھاکہ پولیس نے کہا ہے کہ انہیں جلد ہیگرفتار کر لیا جا ئے گا۔ ادھر، اسپتال میں داخل عثمان ہادی کے بارے میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہکی انکی حالت تشویشناک ہے اور وہ آئی سی یو میں نازک حالات سے لڑ رہے ہیں۔
میڈیا گروپ پرتھم آلو کے مطابق موٹر سائیکل پر سوار دو حملہ آوروں نے دوپہر دو بجے کے قریب عثمان ہادی پر فائرنگ کی۔ گولیاں ہادی کے سر میں لگی ہیں۔ انہیں نازک حالت میں ڈھاکہ میڈیکل کالج اسپتال کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں داخل کرایا گیا اور بعد میں ایور کیئر اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
ڈی ایم سی ایچ کے ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ کے ریزیڈنٹ فزیشن ڈاکٹر مشتاق احمد کے مطابق گولی ہادی کے سر کے دائیں جانب لگی اور بائیں کان سے نکل گئیئ، جس کے کچھ ٹکڑے ان کے دماغ میں رہ گئے۔
ڈھاکہ میٹروپولیٹن پولیس (ڈی ایم پی) کے کمشنر شیخ محمد شجاعت علی نے جمعہ کی رات دیر گئے دعویٰ کیا کہ ان حملہ آوروں نے جنہوں نے انقلاب منچ کے ترجمان اور ڈھاکہ-8 سے آزاد امیدوار شریف عثمان ہادی کو گولی ماری، کی شناخت کر لی گئی ہے اور انہیں کسی بھی وقت گرفتار کیا جا سکتا ہے۔
اقبال منچ کے ترجمان عثمان ہادی جولائی 2024 میں شیخ حسینہ کے خلاف ہونے والے احتجاج میں کافی سرگرم تھے۔ بعد ازاں انہیں اس وقت اہمیت حاصل ہوئی جب انہوں نے شیخ حسینہ کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد جولائی کی بغاوت کے مظاہرین کی یادگار کے لیے مہم چلائی۔ ہادی کی قیادت میں مظاہرین نے شیخ مجیب الرحمان کی یادگار پر حملہ بھی کیا تھا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد