
حیدرآباد ، 9 نومبر (ہ س) ۔
تلنگانہ کے وزیراعلیٰ ریونت ریڈی نے کہاکہ ریاست کے قیام کےلئے کانگریس نے جوقربانیاں دی ہیں،وہ تلنگانہ کے عوام بخوبی جانتے ہیں ۔وزیراعلیٰ نے حیدرآباد کی تاج کرشنا ہوٹل میں منعقدہ صحافت سے ملاقات پروگرام میں شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے 2004 سے 2014 کے درمیان متحدہ آندھراپردیش میں کانگریس حکومت کی جانب سے لئے گئے چند اہم فیصلوں کو یاد دلایا۔انہوں نے کہا کہ جب کانگریس نے دس سال تک متحدہ ریاست پرحکومت کی، تب اس وقت کے وزیراعلیٰ ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی نے اپنے عہدے کے پہلے ہی دن کسانوں کے قرض معاف کرنے، 1300 کروڑروپے کے زرعی بقایاجات منسوخ کرنے،اورمفت بجلی سپلائی کرنے جیسے انقلابی فیصلے کیے۔
ریونت ریڈی نے کہا کہ کانگریس حکومت نے تلنگانہ کے کئی ترقیاتی منصوبوں جیسے تمڈی ہٹی، پرانہیتا۔ چیوڑلہ،ایس آرایس پی،مڈمانیرو،سری پدایلم پلی، دیوادولاوغیرہ کی منصوبہ بندی کی اورانہیں تیزی سے مکمل کرنے کےلئے عملی اقدامات کئے۔انہوں نے کہاکہ ایک زمانے میں گرمیوں میں پینے کے پانی کا شدید بحران رہتا تھا، لیکن اپوزیشن میں رہتے ہوئے پی۔ جناردھن ریڈی نے حیدرآباد کے لئے دریائے کرشنا کاپانی لانے میں اہم کردارادا کیا ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ حیدرآباد کی ترقی ہی وہ بڑی وجہ تھی جس کے باعث آندھراکے قائدین نے ریاست کی تقسیم پراعتراض کیااورشہر کی آمدنی میں حصہ طلب کیا۔ ریونت ریڈی نے کہاکہ کانگریس نے اپنے دورِ حکومت میں گڈ گورننس فراہم کی،مگرریاست بننے کے بعدعوام نے بی آرایس کو موقع دیا، جس نے دس سال حکومت کی۔ اب عوامی حکومت دوبارہ واپس آئی ہے اوراپنی دوسالہ مدت میں موجودہ حکومت نے کئی ترقیاتی کام کئے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پچھلی حکومت نے کالیشورم پروجیکٹ کے نام پرایک لاکھ کروڑروپے کاگھوٹالہ کیا جبکہ موجودہ حکومت نے کسانوں کو اقل ترین امدادی قیمت دے کران کی حفاظت کی۔
ریونت ریڈی نے کہاکہ حیدرآباد کا نالج ہب کے طورپرابھرنا کانگریس کی پالیسیوں کانتیجہ ہے۔ آج اگر بڑی آئی ٹی کمپنیاں حیدرآباد کا رخ کر رہی ہیں، تویہ کانگریس حکومت کی جانب سے فراہم کردہ بجلی اورپانی کی وجہ سے ممکن ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی 70 فیصد گلوبل کمپنیاں آج حیدرآباد میں کام کررہی ہیں۔ ریاست 8 لاکھ کروڑروپے کے قرض کے ساتھ انہیں ملی، لیکن اس کے باوجود ان کی حکومت فلاحی اسکیموں کے ساتھ دیگرترقیاتی کام بھی کررہی ہے۔ آخرمیں انہوں نے کہا کہ کانگریس کی پالیسیاں ہی تلنگانہ کی ترقی کا انجن بن چکی ہیں۔انہوں نے اس موقع پراپوزیشن جماعتوں پرشدید تنقید کی۔ انہوں نے طنزکرتے ہوئے کہاکہ کے ٹی آرکی انتخابی مہم فلمی گانوں کی طرح لگ رہی ہے۔ ریونت ریڈی نے الزام لگایا کہ کشن ریڈی موسی ندی کی ترقی میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ پچھلی حکومت نے ریاست کو 8 لاکھ کروڑ روپے کے قرضوں میں ڈبودیا۔انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے اقتدارمیں آتے ہی مہالکشمی اسکیم، مفت بجلی، اور500 روپے میں گیس سلنڈر جیسی عوامی فلاحی اسکیموں پرعمل شروع کیا ہے۔ریونت ریڈی نے بتایا کہ حکومت بتکماں ساڑیوں کی تقسیم اور نئے راشن کارڈس جاری کرنے کا عمل بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔انہوں نے تلنگانہ تحریک میں سونیا گاندھی کے رول،مفت بجلی کی فراہمی میں وائی ایس راج شیکھر ریڈی کے فیصلے کی ستائش کی۔
۔ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمدعبدالخالق