
آندھرا پردیش میں 1970سے اب تک61 طوفانوں نے مچائی تباہی
حیدرآباد، 9 نومبر(ہ س)۔
بنگال کی خلیج میں بننے والے طوفان آندھرا پردیش میں تباہی مچارہے ہیں۔ 1970 سے اب تک 60 طوفان ریاست پراثراندازہوچکے ہیں۔ اگرچہ ان میں سے کئی طوفان پڑوسی ریاستوں تمل ناڈو،اڑیسہ اورپدوچیری کے ساحل سے ٹکرائے لیکن ان کے اثرات آندھراپردیش پرشدید نقصان چھوڑگئے۔ تازہ ترین مونتھا طوفان کے ساتھ یہ تعداد61 تک پہنچ گئی ہے۔اعدادوشمار کے مطابق، ان میں سے16طوفان اکتوبرکے مہینے میں ہی آندھراپردیش اورتمل ناڈو کے ساحلی علاقوں سے ٹکرائے۔ سب سے زیادہ طوفان خلیج بنگال کے مغربی وسطی حصے (چنئی سے کلنگا پٹنم تک) سے ٹکرائے، اس کے بعد شمال مغربی خلیج بنگال (کلنگا پٹنم سے کولکنتہ تک) میں ساحل سے ٹکرانے والے طوفان آتے ہیں۔
سب سے خطرناک طوفانوں میں دیوی سیما(ہوا کی رفتار 230 کلومیٹرفی گھنٹہ)، کوناسیما(270 کلومیٹر فی گھنٹہ) اورہدہد (220 کلومیٹر فی گھنٹہ) شامل ہیں، جنہوں نے ناقابل تلافی نقصانات پہنچائے۔ اس درجے کے کئی سوپرسائیکلون بھی بنے،جوزیادہ تراڈیسہ کے ساحل سے ٹکرائے۔ نیلم طوفان 28 اکتوبر2010 کو ساحل سے ٹکرایا تھا،زمین سے ٹکرانے کے بعد یہ کمزور پڑ گیااورشدید بارش کا سبب بنا۔ موجودہ مونتھا طوفان بھی 28 اکتوبر کو ہی ساحل سے ٹکرایا،جس کے نتیجہ میں آندھرا پردیش کے ساتھ ساتھ تلنگانہ میں بھی شدید بارش ہوئی ۔2013 میں سب سے زیادہ پانچ طوفان بنے تھے،جبکہ 1987، 1996،2016 اور 2018 میں ہر سال تین تین طوفانوں کی آمد ہوئی تھی۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمدعبدالخالق